اللہ تعالیٰ نے زمین میں انسانوں کی راہنمائی کے لیے انبیاء کرام بھیجے جو لوگوں تک اللہ پاک کا پیغام پہنچاتے اور انہیں ہدایت کی راہ پر چلنے کی تلقین کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بے شمار اوصاف سے نوازا۔ انہیں انبیاء کرام میں سے آج ہم حضرت اسحاق علیہ السلام کے بارے میں پڑھیں گے۔

تعارف:

آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔ آپ علیہ السلام کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی اللہ پاک نے آپ کی ولادت اور نبوت کی بشارت دیدی تھی۔بنی اسرائیل میں سے آنے والے تمام انبیاء علیہم السلام آپ ہی کی نسل پاک سے ہوئے۔آپ علیہ السلام کا کچھ تفصیلی تذکرہ قرآن مجید میں چھ مقامات پر آیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَامْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَمِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ (71) ترجمۂ کنز الایمان: اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔(ھود:71)

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کو ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے بعد ان کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کی بھی خوشخبری دی۔(صاوی، ہود، تحت الآیۃ: 71، 3/923، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: 71، ص505، خازن، ہود، تحت الآیۃ: 71، 2/362، ملتقطاً)

وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَؕ-وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمۂ کنز الایمان: ہم نے اسے اسحق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔ (مریم:49)

یادرہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام، حضرت اسحاق علیہ السلام سے بڑے ہیں، لیکن چونکہ حضرت اسحاق علیہ السلام بہت سے انبیاء علیہم السلام کے والد ہیں، اس لئے خصوصیت کے ساتھ ان کا ذکر فرمایا گیا۔(خازن، مریم، تحت الآیۃ: 49، 3/237، مدارک، مریم، تحت الآیۃ: 49، ص676، ملتقطاً)

وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمۂ کنز الایمان:اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔ اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحق پر۔ (سورة الصّٰٓفّٰت، 112، 113)

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر دینی اور دُنْیَوی ہر طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں کثرت کی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیاء ِکرام علیہم السلام مبعوث کئے۔(مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: 113، ص1008)

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39) ترجمۂ کنز الایمان:سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بڑھاپے میں اسمٰعیل و اسحاق دیئے بیشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراہیم:39)

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرزند کی دعا کی تھی اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی تو آپ علیہ السلام نے اس کا شکر ادا کیا اور بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے کے باوجود حضرت اسمٰعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام دئیے۔ بیشک میرا رب عَزَّوَجَلَّ میری دعا قبول فرمانے والا ہے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ولادت اس وقت ہوئی جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر99 برس ہو چکی تھی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت اس وقت ہوئی جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارک 112 برس ہو چکی تھی۔ (خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: 39، 3/89، جلالین، ابراہیم، تحت الآیۃ: 39، ص209، ملتقطاً)

اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُۙ-اِذْ قَالَ لِبَنِیْهِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْۢ بَعْدِیْؕ-قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(133) ترجمۂ کنز الایمان:بلکہ تم میں کے خود موجود تھے جب یعقوب کو موت آئی جبکہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کروگے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں۔(البقرۃ: 133)

اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے جواب میں یہ آیت نازل کی تھی جس میں یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے دین پر رہنے کی نصیحت کی۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: 133، 1/93)

حضرت اسحاق علیہ السلام کی شان بہت وسیع ہے، اللہ تعالیٰ آپ علیہ السلام کے صدقے ہماری بے حساب بخشش فرمائے۔ آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔