عبدالحفیظ (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان غوث اعظم
ساندہ لاہور، پاکستان)
اللہ ربُّ
العزت نے اپنے نیک بندوں میں سے جنہیں اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانے کے لئے منتخب
فرمایا اُنہیں شریعت کی اِصطلاح میں اَنبیاءاور رُسول کہا جاتا ہے۔ آج ہم اللہ
تعالیٰ کے جس نبی کا ذکر کریں گے وہ حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں، آپ علیہ
السلام کو اللہ تعالیٰ نے کثیر اوصاف سے نوازا ہے، آیئے آپ علیہ السلام کا مختصر
تعارف اور قرآنی تذکرہ پڑھتے ہیں۔
تعارف! آپ
علیہ السلام کا نام مبارک اسحاق ہے،آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام اور
حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔ آپ علیہ السلام کی دنیا میں تشریف آوری سے
پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے آپ کی ولادت و نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دیدی
تھی۔ بنی اسرائیل میں آنے والے تمام انبیاءکرام علیہم السلام آپ ہی کی نسل پاک سے
ہوئے۔آیئے! آپ علیہ السلام کے چند اوصاف ملاحظہ فرماتے ہیں!
(1)آپ کے والد
محترم حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے بیٹے کی دعا فرمائی جو اللہ پاک
نے قبول فرما لی اور آپ کی ولادت کی بشارت دی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَوَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَیَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَكُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمہ
کنزُالعِرفان: اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب (پوتا) اور
ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔ (پارہ نمبر17 سورۃ الانبیاء،آیت نمبر 72)
حضرت ابراہیم علیہ
السلام نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے بیٹے کے لیے دعا کی تھی مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے
انہیں بیٹے کے ساتھ ساتھ پوتے کی بھی بشارت دی جوکہ بغیر سوال کے عطا کیا گیا اور
ان سب کو اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص قرب والا بنایا۔(مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: 72،
ص721، 722)
(2)حضرت اسحاق
علیہ السلام بڑے برگزیدہ اور عبادت گزار تھے۔ آپ علیہ السلام کی ولادت سے قبل ہی اللہ
ربُّ العزَّت نے حضرت ابراہیم علیہم السلام کو آپ علیہ السلام کے نیک اور نبی ہونے
کی خوشخبری سنا دی تھی۔جیسا کہ اللہ تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے:وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)وَبٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ
عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری
دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔ اور ہم نے اس پر اور
اسحاق پربرکت اتاری۔ (پارہ نمبر 23، سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112، 113)
(3) اللہ کے
بہترین بندےجیسے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا!
وَ
اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47)
ترجمہ کنزالایمان: اور
بےشک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں ۔ (پ23،سورۃ صٓ47)
اس آیت میں
فرمایا گیا کہ حضرت ابراہیم، اسحق اور یعقوب علیہم السلام بہترین چنے ہوئے ہیں اور
یہاں بہترین سے مراد یہ ہے کہ ان میں کوئی خاص بات ہے اور وہ بات یہ ہے کہ اُن میں
آخرت کے گھر کی یاد ہے اور وہ لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے، کثرت سے آخرت کا ذکر
کرتے اور دنیا کی محبت نے اُن کے دلوں میں جگہ نہیں پائی اور بیشک وہ ہمارے نزدیک
بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔(روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 45-46، 8/46،
مدارک، ص، تحت الآیۃ: 45-47، ص1024، خازن، ص، تحت الآیۃ: 45-47، 4/43-44،
ملتقطاً)
اور آپ کے
اوصاف احادیث میں بھی بیان کیے گئے ہیں جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیشک کریم،
کریم کے بیٹے، کریم کے فرزند اور کریم کے صاحبزادے یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن
ابراہیم علیہم السلام ہیں۔ (ترمذی، کتاب التفسير، باب و من سورة يوسف، 81/5، حدیث:
3127)
اللہ تعالیٰ
سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔آمین ثم آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔