کائنات کی سب سے افضل ترین اور بزرگ ہستیاں انبیاء کرام علیہم السلام ہیں جنہیں اللہ نے اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا اور لوگوں کی ہدایت وراہنمائی کے لیے انہیں مختلف قوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔ قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے جابجا بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا انہیں انبیاء کرام علیہم السلام میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ بھی قرآن پاک میں متعدد جگہ پر فرمایا۔ قرآن پاک کی روشنی میں آپ علیہ السلام کا ذکر خیر پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

1)نبوت سے فیض یاب: حضرت اسحاق علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے نبوت کے اعلیٰ منصب سے فیض یاب فرمایا:ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحاق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قرب خاص کے سزاواروں میں۔ (سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112)

ایک اور مقام پر فرمایا: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔ (سورہ مریم آیت 49)

2)قدرت اور علم والے: اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق علیہ السلام کو علمی اور عملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو قدرت اور علم والوں کو۔ (سورۃ ص آیت 45)

3)دنیا میں ثواب اور آخرت میں قرب الٰہی کےحقدار: مخلوق میں تمام ملت اور دین والے ان سے محبت رکھتے ہیں اور ان کی طرف نسبت کو فخر جانتے ہیں اور دنیا کے اختتام تک ان کے لیے درود پڑھا جانا مقرر کر دیا یہ تو وہ جو دنیا میں اللہ نے آپ علیہ السلام کو عطاء فرمایا اور اللہ تعالیٰ آخرت میں انہیں اپنا قرب عطاء فرمائے گا ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اُسے اسحٰق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا اور بےشک آخرت میں وہ ہمارے قرب ِخاص کے سزاواروں میں ہے۔ (سورہ عنکبوت آیت27)

4)اللہ تعالیٰ کی آپ علیہ السلام پر برکت: اللہ نے آپ علیہ السلام پر دینی و دنیوی برکتیں نازل فرمائی،ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَبٰرَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر۔ (سورة الصّٰٓفّٰت آیت 113)

تفسیر صراط الجنان:حضرت اسحاق پر اللہ تعالیٰ کی ظاہری برکت یہ تھی کہ آپ علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ اسلام سےلے کر حضرت عیسی علیہ السلام تک بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام مبعوث فرمائے ۔

(5) اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ چنے ہوئے بندے: آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46) وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47) ترجمہ کنزالایمان: بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔اور بے شک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔ (سورۃ ص آیت 46، 47)

امام فخر الدین رازی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ سےعلماء نے انبیاء کرام علیہم السلام کی عصمت (یعنی گناہ سے پاک ہونے) پر استدلال کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں انہیں کسی قید کے بغیر اَخْیَار فرمایا اور یہ بہتری ان کے تمام افعال اور صفات کو عام ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔