فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِۙ-وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز العرفان: پھر جب ابراہیم لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن (بتوں) کی وہ عبادت کرتے تھے ان سے جدا ہوگئے تو ہم نے اسے اسحاق اور (اس کے بعد) یعقوب عطا کئے اور ان سب کو ہم نے نبی بنایا۔(سورۃ مریم آیت نمبر 49)

مولانا مفتی قاسم صاحب اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:{فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ:پھر جب ابراہیم لوگوں سے جدا ہوگئے۔} ارشاد فرمایا کہ پھر جب حضرت ابراہیم علیہ السلام مقدس سرزمین کی طرف ہجرت کر کے لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن بتوں کی وہ لوگ عبادت کرتے تھے ان سے جدا ہوگئے تو ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو فرزند حضرت اسحاق علیہ السلام اور ان کے بعد پوتے حضرت یعقوب علیہ السلام عطا کئے تاکہ وہ ان سے اُنْسِیَّت حاصل کریں اور ان سب کو ہم نے مقامِ نبوت سے سرفراز فرما کر احسان فرمایا۔(خازن، مریم، تحت الآیۃ: 49، 3/237)

یادرہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ، حضرت اسحاق علیہ السلام سے بڑے ہیں، لیکن چونکہ حضرت اسحاق علیہ السلام بہت سے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے والد ہیں، اس لئے خصوصیت کے ساتھ ان کا ذکر فرمایا گیا۔

حضرت اسحاق علیہ السلام کے واقعات کے قرآنی مقامات:

حضرت اسحاق علیہ السلام کا اجمالی ذکر قرآن کریم کی متعدد سورتوں میں اور کچھ تفصیلی ذکر درج ذیل 6 سورتوں میں ہے:

(1) سوره انعام، آیت:84

(2) سورۂ ہود، آیت: 69 تا 73

(3) سورۂ مریم، آیت: 50،49

(4) سورۃ انبیاء، آیت: 72، 73

(5) سوره صافات آیت: 112، 113

(6) سورۂ ص، آیت: 45 - 47

اوصاف مبارکہ

حضرت اسحاق علیہ السلام کثیر اوصاف کے حامل عظیم نبی تھے، یہاں آپ علیہ السلام کے دو اوصاف ملاحظہ ہوں

(1)آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں، ارشاد باری تعالی ہے: وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47)ترجمہ کنزالایمان: اور بے شک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔( پارہ 23، ص: 47)

(2) آپ علیہ السلام لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے تھے اور دنیا کی محبت نے اُن کے دلوں میں ذرہ بھر بھی جگہ نہیں پائی۔ ارشاد باری تعالی ہے: اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46)ترجمہ کنزالایمان: بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔ ( پارہ 23،ص:46)

انعامات الٰہی:

اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر بہت سے انعامات فرمائے جن میں سے 11 انعامات یہ ہیں:

(1 تا 3) آپ علیہ السلام کی ولادت سے پہلے ہی آپ کی آمد، نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں سےہونے کی بشارت دی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والاہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔(پارہ 23،الصافات:112)

(4 تا 6) آپ علیہ السلام کو نبوت، رحمت اور سچی بلند شہرت عطا فرمائی، ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا(50) ترجمہ کنزالایمان: ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کئے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔ اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی۔( پارہ 16، مریم: 49,50)

(7) اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر اپنی نعمت کو مکمل فرمایا، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:وَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنزالایمان: اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحٰق پر پوری کی۔( پارہ 12،یوسف:06)

یہاں اتمام نعمت سے مراد منصب نبوت اور فرزند حضرت یعقوب علیہ السلام عطا کر کے اپنی نعمت کو پورا کرنا ہے۔

(8)اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اپنے خاص قرب والا بنایا، ارشاد باری تعالی ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے اسے اسحٰق عطا فرمایااور یعقوب پوتااور ہم نے ان سب کو اپنے قرب خاص کا سزاوار(اہل) کیا۔( پارہ17، الانبیاء:72)

(9) اللہ تعالیٰ نےآپ علیہ السلام پر اپنی خصوصی برکتیں نازل فرمائیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق پر۔ (پارہ 23، الصافات:113)

(10،11) اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اور آپ کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کو علمی اور عملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی اور انہیں یاد آخرت کے لیے چن لیا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَاذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَالْاَبْصَارِ(45) اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46) ترجمہ کنزالایمان: ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔ بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔(پارہ 23، ص: 45، 46)

اللہ کریم ہمیں آپ علیہ السلام کے ذکر خیر سے فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔