خرم شہزاد (درجۂ
ثالثہ جامعۃالمدینہ فیضان غوث الاعظم ساندہ لاہور، پاکستان)
ہر نبی کی شان
و عظمت بہت ہی بلند و بالا ہے۔ ہر نبی کی سیرت کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی، روح کو
قوت، دلوں کو ہمت، عقلوں کو نور، کردار کو حسن، زندگی کو معنویت، بندوں کو نیاز
اور قوموں کو عروج بخشتا ہے۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں 26 انبیائے کرام کا ذکر
فرمایا ہے ان میں حضرت اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ بھی ہے جو رہتی دنیا تک لوگوں
کی آشنائی کے لئے قرآن پاک میں بیان فرمایا گیا۔
آیئے حضرت اسحاق علیہ السلام کا مختصر قرآنی
تذکرہ پڑھتے ہیں:
آپ علیہ السلام کی ولادت کی بشارت:وَ
امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ
اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا
عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ (72) ترجمۂ
کنز الایمان:اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری
دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔ بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی
ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔(پ 12، سورۃ الھود،
آیت 71، 72)
تفسیر صراط
الجنان میں ان آیات کے تحت ہے: اللہ تعالیٰ نے حضرت سارہ رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عنہاکو
ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی اور حضرت اسحاق عَلَیْہِ السَّلَام
کے بعد ان کے بیٹے حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کی بھی خوشخبری دی۔ حضرت سارہ
رَضِیَ اللہُ عَنْہا کو خوشخبری دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو
مردوں سے زیادہ ہوتی ہے، نیز یہ بھی سبب تھا کہ حضرت سارہ رَضِیَ اللہ عَنْہا کے
ہاں کوئی اولاد نہ تھی اور حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے فرزند حضرت اسمٰعیل
عَلَیْہِ السَّلَام موجود تھے، اس بشارت کے ضمن میں ایک بشارت یہ بھی تھی کہ حضرت
سارہ رَضِیَ اللہ عَنْھا کی عمر اتنی دراز ہوگی کہ وہ پوتے کو بھی دیکھیں
گی۔(تفسیر صراط الجنان،مکتبہ المدینہ، ج4،ص466)
آپ
علیہ السلام کو نبوت کی بشارت دی:حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت کے
ساتھ آپ علیہ السلام کی نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں سے ہونے کی بشارت بھی
دی گئی، جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَبَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ
نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے اسے
خوشخبری دی اسحق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔(پ
23، سورۃ الصافات، آیت: 12)
آپ علیہ السلام کا علم: وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ
وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمۂ
کنز الایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم
والوں کو۔(پ 23، سورۃ صٓ، آیت: 45)
تفسیر صراط
الجنان میں اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم! ہمارے عنایتوں والے خاص بندوں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام، ان کے
بیٹے حضرت اسحاق عَلَیْہِ السَّلَام، اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب عَلَیْہِ
السَّلَام کو یاد کریں کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے علمی اور عملی قوتیں عطا فرمائیں
جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی۔(تفسیر صراط
الجنان،مکتبہ المدینہ، ج8،ص408)
حضرت اسحاق
علیہ السلام کثیر اوصاف کے حامل عظیم نبی تھے، یہاں آپ علیہ السلام کے تین اوصاف
کا تذکرہ ہوا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اسی طرح ہر نبی کی سیرت و کردار کا مطالعہ
کرنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔