حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت اور نبوت: حضرت اسحاق علیہ السلام اللہ پاک کے برگزیدہ نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے اور اللہ پاک کے معزز نبی تھے۔ آپ کی ولادت باسعادت سے قبل ہی اللہ پاک نے آپ کی ولادت کی بشارت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو عطا فرما دی تھی۔ اس طرح کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جس وقت فرشتے قومِ لوط کو ہلاک کرنے سے پہلے حاضر ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس وقت پسِ پردہ (یعنی پردے کے پیچھے)کھڑی تھیں، تو فرشتوں نے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قوم لوط کے ہلاک ہونے کے بارے میں خبر دی اور اس کے بعد حضرت ابراھیم علیہ السلام کو حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی خوشخبری سنائی۔اس پر آپ کی زوجہ محترمہ بشارت سن کر ہنسنے لگیں۔

قرآن پا ک کے پارہ 12 سورۂ ھود کی آیت 71 میں اس واقعہ کو یوں بیان فرمایا:

وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ(69)فَلَمَّا رَاٰۤ اَیْدِیَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَیْهِ نَكِرَهُمْ وَ اَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةًؕ-قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍ(70) وَامْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71)ترجمہ کنزالایمان:اور بیشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے بولے سلام کہا سلام پھر کچھ دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے۔پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری سمجھا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگا بولے ڈرئیے نہیں ہم قومِ لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی۔

حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ان انبیاء کرام میں سے ہیں کہ جن کی پیدائش سے پہلے ہی ان کی ولادت کی خوشخبری سنا دی گئی۔

اسی طرح حضرت اسحاق علیہ السلام کے اللہ پاک کے قرب خاص یعنی نبوت دئیے جانے سے بھی مشرف ہوئے۔لہٰذا آپ علیہ السلام کے نبی ہونے کے متعلق قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:

وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنزالایمان: ہم نے اسے(یعنی حضرت ابراھیم کو) اسحق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔

قرآن پاک میں آپ کا ذکرِ خیر:حضرت اسحاق علیہ السلام کا ذکر خیر پورے قرآن پاک میں 14 مقامات پر آیا ہے۔

قرآن پاک میں موجود آپ کے فضائل:1-قرآن پاک میں اللہ پاک نے حضرت اسحاق علیہ السلام کے مقامِ عالی و رفعت شانی کو بیان کرتے ہوئے سورۂ انبیاء آیت نمبر 72 میں ارشاد فرمایا: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو اپنے قرب خاص کا سزاوار(اہل) کیا ۔

2-ایک مقام پر حضرت اسحاق اور آپ کی اولاد پر دنیا میں بھی اللہ پاک کے احسان اور آخرت میں بھی قرب و شان کو بیان کیا گیا۔جیسا کہ سورۃ العنکبوت آیت نمبر 27میں ہے:

وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27) ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے اُسے اسحق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اُسے عطا فرمایا اور بیشک آخرت میں وہ ہمارے قربِ خاص کے حقداروں میں سے ہیں۔

3-ایک مقام پر دیگر انبیاء کرام کے ساتھ حضرت اسحاق علیہ السلام کی قوت و طاقت اور شان علمی بیان کرتے ہوئے سورۂ ص آیت نمبر45 میں فرمایا:وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمہ کنزالایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔

اللہ پاک ہمیں حضرت اسحاق علیہ السلام کی برکات سے مستفید فرمائے۔ہمیں تمام ہی انبیاء کرام علیہم السلام کا بادب بنائے اور آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غلامی میں جینا مرنا مقدر فرمائے اور کل بروز قیامت، انبیاء و صالحین کی معیت نصیب فرمائے۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔