مبشر عبدالرزاق عطّاری
(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم سادھوکی لاہور پاکستان)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہم میں سے ہر ایک کو اس دنیا میں
اپنے اپنے حصے کی زندگی گزار کر جہانِ آخرت کے سفر پر روانہ ہو جانا ہے اس سفر کے
دوران ہمیں قبر و حشر اور پل صراط کے نازک مرحلوں سے گزرنا پڑے گا۔ اس کے بعد جنت یا
دوزخ ٹھکا نہ ہوگا۔ اس دنیا میں کی جانے والی نیکیاں دارِ آخرت کی آبادی جبکہ گناہ
بربادی کا سبب بنتے ہیں۔ جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے نماز اور کچھ باطنی
جیسے اخلاص اسی طرح بعض گناہ بھی ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اور بعض باطنی مثلاً تکبر۔
چنانچہ ہر اسلامی بھائی پر ظاہری گناہوں کے ساتھ ساتھ باطنی گنا ہوں کے علاج پر
توجہ دینا لازم ہے۔ باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ حسد بھی ہے یہ ایک نہایت مذموم، قبیح،
ہلاکت میں ڈالنے والا اور بربادی ایمان کا سبب بننے والا ہے۔ اعلیٰ حضرت امام
اہلسنت فرماتے ہیں : حسد ایسا مرض ہے جس کو لاحق ہو جائے ہلاک (برباد) کر دیتا ہے۔(فتاوی
رضویہ ،19/420)
قراٰن پاک میں متعدد مقامات پر حسد کی مذمت بیان کی گئی ہے ۔
جیسا کہ الله پاک قراٰن پاک میں یہودیوں کے مرض کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ
النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ-فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ
اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا(۵۴)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جواللہ نے انہیں اپنے فضل
سے دیا تو ہم نے ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک
دیا۔ (پ5، النسآء : 54)
حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا
یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ ،الخلق الخامس عشر۔۔۔الخ ،1/600)حسد کا حکم : اگر انسان کے اختیار و ارادے سے دل میں
حسد کا خیال آئے اور وہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کتا ہے
تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ (الحدیقہ الندیہ، 1/ 601)
اسی طرح بہت سی احادیث کریمہ میں حسد کی شدید مذمت بیان کی
گئی ہے کیونکہ یہ ایک برا اور مذموم فعل ہے۔ چنا نچہ ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم
ہے لہذا حسد کی مذمت پر آپ بھی پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھیے :
(1) آپس میں حسد نہ کرو: حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی
برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ کے بندو!ا بھائی بھائی ہو کر رہو۔(صحیح البخاری ،
کتاب الادب ، 4/117 ، حديث: 4044)
(2) نیکیاں ضائع ہو جانا : نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : حسد سے بچو وہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے
آگ خشک لکڑی کو ۔ (ابوداؤد ، کتاب الادب، 4 / 360 ،حدیث :4903)
(3) حاسد کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں: رسولِ اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : حسد کرنے والے، چُغلی کھانے والے
اور کاہِن کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلُّق نہیں ۔(مجمع الزوائد، کتاب الادب،
باب ماجاء فی الغیبۃ والنمیمۃ، 8/172،حدیث : 13126)
(4) ایمان کی دولت چھن جانے کا خطرہ: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ الله
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے
والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی،
کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)
(5) بغیر حساب جہنم میں داخلہ : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظیم ہے:چھ اَفراد ایسے ہیں جو بروزِ قِیامت بِغیر
حساب کے جہنَّم میں ڈال دیئے جائیں گے۔ عَرْض کی گئی : یارسولَ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کون لوگ ہیں ؟
فرمایا : (1) حاکِم اپنے ظُلم کے باعِث (2) اہلِ عَرَب تعَصُّب (یعنی قوم پرستی کہ
ظلم پر اپنی قوم کی مدد کرتے رہنے ) کے سبب (3) گاؤں کا سردار تکبُّرکی بدولت (4)
تاجِر خِیانت کرنے کی وجہ سے (5)دیہاتی اپنی جَہالت کے سبب (6) اور ذی عِلم اپنے
حَسَد کے باعِث ۔(کنزالعمال، 16/37، حدیث : 44023،ملخصًا)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ذرا غور سے سوچئے ! اس حسد کا کیا
فائدہ محض لذتِ نفس جبکہ اس کے مقابلے میں
اللہ و رسول کی ناراضگی، ایمان کی دولت چھن جانے کا خطرہ، نیکیاں ضائع ہو جانا ہے۔
مختلف گناہوں میں مبتلا ہو جانا، نیکیوں کے ثواب سے محروم رہنا ، دعا قبول نہ ہونا
، نصرتِ الہی سے محرومی ، ذلت و رسوائی کا سامنا، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہو
جانا، خود پر ظلم کرنا اور بغیر حساب جہنم میں داخلہ۔
حسد سے بچنے کے طریقے: محترم قارئین! آپ نے ملاحظہ فرمایا
کہ حسد ایک مہلک اور مذموم بیماری ہے۔ ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے لہذا آپ بھی
حسد سے بچنے کے طریقے ملاحظہ فرمائیے ! (1) توبہ کر لیجئے (2) دعا کیجئے (3)رضائے الٰہی
پر راضی رہیے (4)حسد کی تباہ کاریوں پر نظر رکھیے(5) اپنی موت کو یاد کیجئے (6)
لوگوں کی نعمتوں پر نگاہ نہ کیجئے(7) حسد سے بچنے کے فضائل پر نظر ر کھئے (8)
دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے کی عادت بنا لیجئے اور حسد کی عادت کو رشک میں تبدیل
کر لیجئے انشاء اللہ درج ذیل تدابیر اختیار کر کے حسد سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں حسد
سے بچنے اور رشک کی عادت اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔