محمد حدیر فرجاد(درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو عطار ماڈل کالونی کراچی پاکستان)
ہمارے معاشرے میں کثیر برائیاں عام ہیں اور لوگ ان برائیوں
کو برائی بھی نہیں سمجھتے اور کچھ برائیاں جو ہمارے معاشرے میں عام ہے وہ گناہ بھی
ہیں۔ جیسے جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا، کسی کی دل آزاری کرنا ، امانت میں خیانت کرنا،
وعدہ کے خلاف کرنا، جھوٹی قسمیں کھانا وغیرہ وغیرہ برائیاں ہمارے اس معاشر ے میں
عام ہیں۔ جن میں سے ایک مہلک بیماری جس کے اندر تقریباً ہر کوئی مبتلا دیکھا جا
رہا ہے اور یہ برائی ہمارے معاشرے میں تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے پھر اس سے دیگر
برائیاں بھی جنم لیتی ہیں۔ بھائی کا بھائی سے حسد ، رشتہ داروں کا ایک دوسرے سے
حسد ( العیاذ بالله )
حسد کی مذمت قراٰن و حدیث دونوں میں بیان ہوئی ہے اللہ پاک
قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ
بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ ﴾ترجمۂ کنز الایمان: اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے
تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی ۔( پ5، النسآء : 32)
حسد کی تعریف: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال یعنی چھن جانے کی تمنا
کرنا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے حسد کہلاتا ہے حسد کرنے والے کو
حاسد اور جس سے حسد کیا جائے اس محسود کہتے ہیں۔( آئیے فرض علوم سیکھئے ،ص675)
حسد کا حکم: حسد حرام ہے اگر غیر اختیاری طور کسی کے بارے میں حسد آیا اور یہ اس کو برا
جانتا ہے تو اس پر گناہ نہیں (جب تک کہ اعضاء سے اس کا اثر ظاہر نہ ہو)۔ (فتاوی
رضویہ ،13/648)
حسد کی مثالیں: کسی کو مالی طور پر خوشحال دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ یہ نعمت چھن کر مجھے مل
جائے، کسی کا منصب دیکھ کر تمنا کرنا اس سے چھن کر مجھے مل جائے۔اسباب: بغض وکینہ، تکبر، احساس کمتری ، حب جاه
حسد سے بچنے کے طریقے: زیادہ طلبی کی حرص ختم کریں جو ملا ،جتنا ملا اللہ کا شکر ادا کریں۔ اور
قناعت اختیار کریں، موت کو کثرت سے یاد کریں۔
آیت کی تفسیر : جب ایک انسان
دوسرے کے پاس کوئی ایسی نعمت دیکھتا ہے جو اس کے پا س نہیں تو ا س کا دل تَشویش میں
مبتلا ہو جاتا ہے ایسی صورت میں اس کی حالت دو طرح کی ہوتی ہے(1) وہ انسان یہ تمنا
کرتا ہے کہ یہ نعمت دوسرے سے چھن جائے اور مجھے حاصل ہو جائے۔ یہ حسد ہے اور حسد
مذموم اور حرام ہے۔ (2) دوسرے سے نعمت چھن جانے کی تمنا نہ ہو بلکہ یہ آرزو ہو کہ
ا س جیسی مجھے بھی مل جائے، اسے غبطہ کہتے ہیں یہ مذموم نہیں۔ (تفسیر صراط
الجنان پ 5، النسآء آیت 32 )حسد کی احادیث میں بھی مذمت بیان کی گئی ہیں چند ایک
آپ بھی پڑھئے:
حدیث اول: حضرت زبیر رضی الله عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ
والسلام نے فرمایا کہ اگلی امتوں کی بیماری تمہاری طرف بھی آگئی وہ بیماری حسد و
بغض ہے جو مونڈنے والی ہے ۔ میرا یہ مطلب
نہیں کہ وہ بال مونڈتی ہے بلکہ وہ دین کو مونڈتی ہے ۔ (ترمذی، انوار الحديث)
حدیث ثانی: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ
حسد سے اپنے آپ کو بچاؤ اس لیے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ
لکڑی کو ۔ (ابوداؤد)
اللہ پاک ہم سب کو اس مہلک بیماری سے دور رکھے اور اس سے
ہماری اور ہمارے گھر والے و اولاد وغیرہ کی حفاظت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم