دور حاضر میں اسلامی معلومات کی کمی ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کی اکثریت باطنی بیماریوں کا شکار ہوتی جاری ہے کوئی بغض و عداوت میں مبتلا نظر آتا ہے تو کوئی تکبر کی آفت میں پڑا ہے۔ انہی باطنی بیماریوں میں ایک بہت ہی مذموم و قبیح باطنی بیماری حسد بھی ہے۔ جی ہاں اس میں بھی ایک بھاری تعداد مبتلا ہے۔ کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے چھن جانے کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ یہ نعمت فلاں کو نہ ملے اس کو حسد کہتے ہیں۔کہا جاتا ہے حسد تمام باطنی بیماریوں کی ماں ہے یعنی انسان کو کسی پر غصہ آنا  ، غصے سے کینہ اور کینے کی بطن سے حسد جنم لیتا۔ احادیث مبارکہ میں حسد کی مذمت بیان ہوئی جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

حدیث(1) پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ کے بندو!ا بھائی بھائی ہو کر رہو۔(صحیح البخاری ، کتاب الادب ، 4/117، حديث: 4044) وضاحت: مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: یعنی بدگمانی، حسد، بغض وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے لہذا ہر عیوب چھوڑ دو تا کہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ (مراۃ المناجیح)

حدیث(2) آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حاسد سے اپنی بیزاری کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا : لَیْسَ مِنِّیْ ذُوْحَسَدٍ وَلاَ نَمِیْمَۃٍ وَلاَ کَہَانَۃٍ وَلاَ اَنَا مِنْہُ یعنی حَسَد کرنے والے، چُغلی کھانے والے اور کاہِن کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلُّق نہیں ۔(مجمع الزوائد، کتاب الادب، باب ماجاء فی الغیبۃ والنمیمۃ، 8/172،حدیث : 13126)

ایمان انمول دولت ہے اور مسلمان کے لیے ایمان کی سلامت سے اہم کوئی چیز نہیں مگر حسد میں مبتلا ہو جانے والے کے ایمان کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518) مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ اس طرح کہ دین ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی کو چھوڑ دیتا ہے شیطان بھی انہیں دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مراة المناصحیح ، 6/615)

حدیث : پیارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: لَا یَجتَمِعُ فِی جَوفِ عَبدٍ مُّؤمِنٍ اَلاِیمانُ وَالحَسَدُ یعنی مؤمن کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوتے۔(شعب الایمان،5/266،حدیث:6609)

حدیث : حسد کا مرض کبھی کبھی تو اتنا بگڑ جاتا ہے کہ حسد کرنے والا محسود یعنی جس سے حسد کیا جاتا ہے اس کو قتل ہی کر ڈالتا۔ ہے چنانچہ دافع رنج و ملال ، صاحب جو دو نوال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: حسد سے بچتے رہو کیونکہ حضرت آدم (علیہ السّلام) کے دو بیٹوں میں سے ایک نے دوسرے کو حسد ہی کی بنا پر قتل کیا تھا، لہذا حسد ہر خطا کی جڑ ہے۔ (جامع الاحاديث للسيوطى ، 3/390،حديث : 9314، ملخصاً)

حدیث : حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں ہر شخص کو راضی کر سکتا ہوں سوائے اس شخص کے جو میری کسی نعمت سے حسد کرتا ہے کیونکہ وہ اسی وقت راضی ہوگا جب وہ نعمت مجھ سے چھن جائے گی۔ (الزواجر عن اقتراف الکبائر، 1/116)

حسد کی مذمت پر اور بھی کئی احادیثِ مبارکہ موجود ہے اور یہ بہت ہی مذموم ہے۔ اور ہلاکت میں ڈالنے والی باطنی بیماری ہے الله پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں حسد جیسی باطنی بیماری سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کریں نہ تنگ خیالاتِ بد کبھی ، کردے

شعور و فکر کو پاکیزگی عطا یا رب