دینِ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ محمدِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہماری مکمل راہ نمائی کرتے ہیں۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت ہمارے لیے نمونہ ہیں۔ اگر ہم جناب رسالت مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت پر عمل کرتے ہیں تو ہم آخرت میں کامیابی سے ہم کنار ہو سکتے ہیں۔ اب موجودہ زمانے کے اعتبار حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت کا اپنانا بہت ضروری ہے تاکہ ہم کل قیامت کے دن کامیاب ہو سکے۔ اسی طرح ہمارے معاشرے میں بھی بہت سے گناہ عمام ہوتے جا رہے ہیں جن میں سے ایک "حسد" بھی ہیں۔ آئیے حسد کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرتے ہیں۔

حسد کی تعریف : دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ 96 صفحات پر مشتمل رسالے ’’حسد‘‘ صفحہ 7 پر ہے: کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص43)آیت مبارکہ: الله پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ-فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا(۵۴) ترجمۂ کنزالایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جواللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا۔ (پ5، النسآء : 54)

حسد کا حکم : اگر اپنے اختیار و ارادے سے بندے کے دل میں حسد کا خیال آئے اور یہ اس پر عمل بھی کرتا ہے یا بعض اعضاء سے اس کا اظہار کرتا ہے تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ، ص 44)

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: آدمی کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوتے ۔(سنن نسائی، کتاب الجہاد، فضل من عمل فی سبیل اللہ ۔۔۔ الخ، ص505 ،حديث : 3610)

(2)حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد ایمان کو اس طرح تباہ کر دیتا ہے جیسے صَبِر (یعنی ایک درخت کاانتہائی کڑوا نچوڑ) شہد کو تباہ کر دیتا ہے۔(جامع صغیر، حرف الحائ، ص232، حدیث: 3819)

(3)حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے: حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد سے دور رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑی کو۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص44)

(4) قطع تعلق نہ کرنا: حضرت انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ایک دوسرے سے بعض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے ۔ (صبح مسلم ، حدیث : 2029)

(5) حسد دو باتوں میں: شہاب بن عباد، ابراہیم بن حمید، اسماعیل ، قیس، عبد الله سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : کہ حسد دو ہی باتوں میں ہے ایک تو وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور راہ حق میں خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے حکمت دی وہ اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔(صحیح بخاری، حدیث : 2011 )

حسد کے اسباب : دین سے دوری اور مذہب کی مکمل تعلیمات نہ ہونا، حسد کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ ہر اچھی تقدیر الله کی طرف سے ہے جو تمام جہانوں کا مالک ہے۔ اگر پختہ ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں اللہ کی تقسیم سے خوش رہنا چاہیے کیونکہ رب کائنات نے ہر انسان کو اپنی مرضی کے مطابق مخصوص انداز میں نوازا ہے۔ مصلحت کے تحت کسی کے پاس نعمتیں زیادہ اور کسی کے پاس کم ہیں۔ اپنی نعمتوں کا کسی اور کی نعمتوں کے ساتھ موازنہ کرنا ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرنا ہے۔

(1) بغض و عناد اور عداوت ہے۔ کیونکہ یہ غیر ممکن ہے کہ ایک شخص کے نزدیک دشمن کی بھلائی و برائی دونوں برابر ہیں اس لیے دشمن اور مخالفت کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے دشمن پر بلا اور مصیبت آئے۔ اور جب یہ مصیبت آتی ہے تو وہ خوش ہوتا ہے، اس کے بجائے جب خدا اس پر کوئی احسان کرتا ہے تو وہ اس کو پسند نہیں کرتا ، اس کا نام حسد ہے ۔

(2)حسد کا دوسرا سب ایک شخص دوسرے شخص کو اپنا مطیع و منقاد بنانا چاہتا ہے۔ جب کوئی کسی شرف و امتیاز کی وجہ سے اس کے حلقۂ اطاعت سے نکل جاتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اس کا یہ شرف جاتا ر ہے تاکہ وہ اس کا مطیع و منقاد نہ ہو سکے۔ کفارِ قریش اسی بنا پر مسلمانوں کی جماعت کو دیکھ کر کہتے تھے: اَهٰۤؤُلَآءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنْۢ بَیْنِنَاؕ (پ7،الانعام : 53)

مدنی مشورہ : حسد کے بارے میں مزید معلومات کیلئے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ 96 صفحات پر مشتمل رسالہ "حسد" کا مطالعہ کیجئے۔