ایک انسان کا ظاہری امراض (نزلہ، بخار، کھانسی، دل کے امراض وغیرہ کے ساتھ ساتھ ، باطنی امراض (جھوٹ، غیبت، چغلی، بہتان وغیرہ) سے بھی محفوظ و سالم رہنا ضروری ہے، تاکہ امراض ظاہریہ سے سلامتی کی بدولت ، زندگی تندرستی کے ساتھ گزاری جا سکے، اور امراض باطنیہ سے سلامتی کی بدولت، دنیا اور آخرت دونوں میں امن و سکون کے ساتھ رہا جا سکے، انہی امراض باطنیہ میں سے ایک مرض، حسد ہے، جو دنیا میں پہلا گناہ ہوا، جس کے سبب شیطان، بارگاہ الٰہی سے دھتکارا گیا اور آسمان میں سب سے پہلے ابلیس سے، جبکہ زمین میں قابیل سے سرزد ہوا ۔

حسد کا معنی اور حکم : یہ ہے کہ انسان یہ تمنا کرے کہ جو نعمت فلاں کے پاس ہے، وہ بعینھا (ویسی ہی) مجھے مل جائے، یہ حسد ہے، اور یہ حرام ہے۔ (بہار شریعت، 3/ 542) احادیث میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی بہت مذمت بیان فرمائی ہے:

(1) حسد اور ایمان کا اجتماع : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : آدمی کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے۔ (سنن نسائی، حدیث:3610 )

(2) حسد ایمان کے لیے تباہی: حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد ایمان کو اس طرح تباہ کر دیتا ہے جیسے صَبِر (یعنی ایک درخت کاانتہائی کڑوا نچوڑ) شہد کو تباہ کر دیتا ہے۔(جامع صغیر، حرف الحائ، ص232، حدیث: 3819)

(3) حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/ 228،حدیث: 2518)

(4)حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: حسد سے بچو وہ نیکیوں کو اس طرح کھاتا ہے جیسے آگ خشک لکڑی کو۔(سنن ابی داؤد،4/320،حدیث:4903)

(5)حسد نیکیوں کا نور بجھاتا ہے : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیشک حسد نیکیوں کے نور کو بجھا دیتا ہے اور سرکشی اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی الحمد، حدیث : 4904)ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حسد، ایمان کے لیے اور نیکیوں کے لیے زہر قاتل ہے اور یہ بہت ہی بری صفت ہے، جبھی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کا ذکر ایمان و طاعت کے مقابلے میں کیا۔

حسد کا مقابل:حسد چونکہ ممنوع و حرام ہے، مگر یہ فطری امر ہے، جو انسان کے دل میں پیدا ہو جاتا ہے، لہذا اس سے بچنے کے لیے شریعت نے اس کی کے عوض ایک صورت بیان کی، جسے رشک اور غبطہ کہا جاتا ہے۔غبطہ : یہ آرزو کہ اس کی مثل مجھے بھی ملے یہ غبطہ ہے۔ اور یہ جائز ہے۔(بہار شریعت ، 3/542)

غبطہ دو چیزوں میں : حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دو کے سوا کسی میں رسک جائز نہیں :(1) ایک وہ شخص جسے اللہ مال دے تو اسے اچھی جگہ پر لگا دے، (2) دوسرا وہ شخص جسے الله علم دے تو وہ اس سے فیصلے کرے اور لوگوں کو سکھائے۔ (مشكوة، کتاب العلم ، حدیث :202) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : دوسروں کی سی (جیسی) نعمت اپنے لیے بھی چاہنا غبطہ (رشک) ہے، حسد مطلقاً حرام ہے، غبطہ دو جگہ جائز ہے۔ (مراۃ المناجیح، ج 1،تحت الحديث)

الله پاک ہمیں حسد اور باطنی بیماریوں سے محفوظ فرمائے ۔ اٰمین بجاہ نبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم