تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے جو تمام جہان کا پالنے والا ہے جس نے اپنی مخلوق کو نعمت عظمیٰ سے سرفراز فرمایا اور انسانی صورت کو اچھے قالب سے زینت دی۔ اسے شکل و صورت اور مقدار میں کمی و زیادتی سے محفوظ رکھا اور اخلاق کو سنوارنے کا ذمہ اپنے بندوں کو دیا اور اپنے خاص بندوں پر اخلاق کو سنوارنے کا عمل آسان فرمایا۔ اچھے اخلاق رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صفت اور صدیقین کا افضل عمل ہے اور برے اخلاق جان لیوا و زہر قاتل، ذلت و رسوائی کا سبب ہے اور بد اخلاقی شیطان کے گروہ میں ڈال دیتی ہے ۔

امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ کے نزدیک بد اخلاق کی تعریف نفس میں موجود وہ کیفیت ایسی ہو کہ اس کے باعث برے افعال اس طرح ادا ہوں کہ وہ عقلی اور شرعی طور پر نا پسندیدہ ہو تو اسے بد اخلاقی کہتے ہیں ۔

(1)حضرت سیّدنا فضیل بن عیاض علیہ رحمۃ اللہ الوہاب سے مروی ہے کہ بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلف پہنچاتی ہے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ (شعب الایمان ،باب فی اکرم الجار، 7/78، حدیث: 9545)

(2)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے کہ بد اخلاقی عمل کو اس طرح خراب کر دیتی ہے جس طرح سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے (شعب الایمان ،باب فی حسن الخلق، 6/247، حدیث:8036)

(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:بد اخلاقی ایک ایسا گناہ ہے جس کی مغفرت نہ ہوگی اور بد گمانی ایسی خطا ہے جو دوسرے گناہوں کا سبب بنتی ہے ( مساوی الاخلاق للخرائطی،باب ماجاء فی سوءلاخلق من الکراہۃ،ص20،حدیث:7)

(4)خاتم الانبیاء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں انسان اپنے برے اخلاق کے سبب جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں پہنچ جاتا ہے ( مساوی الاخلاق للخرائطی ،باب ماجاء فی سوءلاخلق من الکراہۃ،ص22، حدیث:12)

(5)حضرت سیّدنا عبداللہ بن مبارک رحمۃُ اللہ علیہ کے ساتھ سفر میں ایک بد اخلاق آدمی شریک ہو گیا آپ اس کی بد اخلاقی پر صبر کرتے اور اس کے خاطر مدارت کرتے جب وہ جدا ہو گیا تو آپ رونے لگے کسی نے رونے کا سبب پوچھا تو فرمایا: میں اس پر ترس کھا کر رو رہا ہوں کہ میں اس سے الگ ہو گیا لیکن اس سے بد اخلاقی اس سے الگ نہ ہوئی۔(احیاء العلوم /3 161)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو !آپ نے پڑھا کہ بد اخلاقی کیسی بری بیماری ہے جس کے سبب ذلت و رسوائی اور جہنم کے سب سے نچلے طبقے تک پہنچ جاتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ اپنے اخلاق کو سنوارے اور بزرگانِ دین کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے اپنی زندگی کو گزارنے چاہیے۔

یا اللہ پاک ہمارے اخلاق کو اچھے بنا اور حسنِ اخلاق کی دولت سے مالا مال فرما اور ہر ایک سے خوش دلی و مسکرا کر گفتگو کرنے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمین

بھاگتے ہیں سُن لے بد اَخْلاق انساں سے سبھی

مسکرا کر سب سے ملنا دل سے کرنا عاجزی

(وسائل بخشش مرمم،ص698)