لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق
سے پیش آنا تمام انبیا علیہم السّلام کی سنت ہے۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا ایک وصف "خلق عظیم "بھی ہے ۔اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ اِنَّكَ
لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو ۔ (پ29،القلم:4)
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کیا خوب فرماتے ہیں:
ترے خُلق کو حق نے عظیم کہا
تری خِلق کو حق نے جمیل کیا
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا ترے
خالقِ حسن واَدا کی قسم
نبی آخرالزماں صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں بھی اچھے اخلاق سے پیش آنے کی تعلیم ارشاد فرمائی ہے۔ اس
کے برعکس بداخلاقی کی مذمت بیان فرمائی ہے۔بداخلاقی کی مذمت بیان کرنے سے قبل اس کی
تعریف جان لیتے ہیں۔
بداخلاقی کی تعریف: امام غزالی رحمۃُ اللہ
علیہ فرماتے ہیں: اگر نفس میں موجود ایسی کیفیت ہو کہ اس کے باعث اچھے افعال اس
طرح ادا ہوں کہ وہ عقلی اور شرعی طور پر پسندیدہ ہوں تو اسےحسنِ اخلاق کہتے ہیں
اور اگر اس سے بُرے اَفعال اس طرح ادا ہوں کہ وہ عقلی اور شرعی طور پر نا پسندیدہ
ہوں تو اسے بداخلاقی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔(احیاء العلوم،3/165،مکتبۃ المدینہ)
یعنی ایسے افعال کا صدور
جو شرعاً ناپسندیدہ ہوں بداخلاقی کہلاتا ہے۔
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں حسنِ اخلاق سے پیش آنے اور بداخلاقی سے بچنے کا حکم ارشاد
فرمایا ہے اور بداخلاقی کی مذمت بیان فرمائی ہے۔
ذیل میں چند احادیث طیبہ
اس کے متعلق ذکر کی جاتی ہیں۔
(1)آقا کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: خَصْلَتَانِ
لَا تَجْتَمِعَانِ فِي مُؤْمِنٍ: الْبُخْلُ، وَسُوءُ الْخُلُقِ ترجمہ! دو خصلتیں مؤمن
میں اکھٹى نہیں ہوسکتیں، بخل اور بداخلاقى ۔ (جامع الترمذى ،باب ما جا ٕ فی الخیل،
حدیث: 1962) یعنی یہ دو ایسی مکروہ و مذموم صفات ہیں کہ کسی کامل ایمان والے میں
جمع نہیں ہو سکتیں۔
(2)حضور جان جاناں صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اَلْخُلُقُ
الْحَسَنُ یُذِیْبُ الْخَطَایَا کَمَا یُذِیْبُ الْمَائُ الْجَلِیْدَ وَالْخُلُقُ
السُّوْ ءُ یُفْسِدُ الْعَمَلَ کَمَا یُفْسِدُ الْخَلُّ الْعَسَلَ ترجمہ! حسنِ اخلاق خطاؤں
کو اس طرح پگھلاتا ہے جیسے پانی برف کو پگھلاتا ہے جبکہ بداخلاقی عمل کو اس طرح
برباد کرتی ہے جیسے سرکہ شہدکو خراب کر دیتا ہے۔ (معجم کبیر ، 10 / 319 ، حدیث : 10777)
بد زبانی بھی برے اخلاق
میں سے ہے اور اس کے متعلق وعید شدید حدیث نبوی میں وارد ہوئی ہے۔
(3)آقا حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مَا
شَيْءٌ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ خُلُقٍ
حَسَنٍ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيءَ ترجمہ: قیامت کے دن مؤمن
کے میزان میں اخلاق حسنہ سے بھاری کوئی چیز نہیں ہو گی اور اللہ پاک بےحیا، بدزبان
سے نفرت کرتا ہے۔(جامع الترمزی،ابواب البر والصلۃ،حدیث :2002)
ذکر کردہ احادیث سے یہ
امر واضح ہے کہ بداخلاقی ایسی بری صفت ہے جو کامل مؤمن میں نہیں ہو سکتی اور اللہ
پاک بھی اس صفت سے متصف اشخاص سے نفرت فرماتا ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے
کہ وہ ہمیں برے اخلاق سے بچائے اور اخلاق حسنہ سے مالامال فرمائے۔ اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم