محمد ارشد عطاری(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ کنزالایمان، ممبئی، ہند)
آج کل اس میں ترقی کے دور
میں فحش فنشن و فحش کلامی و بد اخلاقی و بدزبانی و بے حیائی وغیرہ اتنا عام ہو گیا
ہے کہ نہ بڑے چھوٹوں سے نہ چھوٹے بڑوں سے صحیح طریقے سے بات کرتے نظر آتے ہیں ۔ حالانکہ
دینِ اسلام جہاں محبت و بھائی چاره و برداشت و احسان و قربانی و سچائی و ایمان
داری سکھاتا ہے وہی یہ پیارا اسلام ہم کو دوسروں کی عزت و اکرام کرنا بھی سکھاتا ہے
بھر چاہے وہ کافر ہوں یا مشرک کسی سے بھی بداخلاقی کی اجازت نہیں دیتا۔ لیکن افسوس
لوگوں نے دین اسلام کی تعلیمات کو بھلا دیا اور بداخلاقی کی ایسی مثال پیش کرتے
ہوئے نظر آتے ہیں کہ جو کوئی سچا مسلمان کبھی بھی نہیں کر سکتا ۔
آیئے اس کے تحت بداخلاقی
کی مذمت پر احادیث مبارکہ پیش کرتا ہوں تاکہ ہم اور آپ اس سے نصیحت حاصل کرے ۔
بد اخلاقی ایسی مذموم صفت
ہے جس کے سبب انسان کا وقار معاشرے میں ختم ہو کر رہ جاتا ہے ۔ حضرت سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حیا ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں لے جانے
والا ہے فحش گوئی بد اخلاقی کی ایک شاخ ہے اور بد اخلاقی جہنم میں لے جانے والی ہے
۔(جامع الترمذی کتاب البر والصلہ )
نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ بد اخلاقی ایسا گناہ ہے جس کی بخشش نہیں ہوگی اور بد
گمانی ایسی خطا ہے کہ اس سے اور گناہ پیدا ہوتے ہیں ۔ (احیاء العلوم)
ایک اور جگہ نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ بیشک بندہ اپنے برے اخلاق کی وجہ سے جہنم کے
سب سے پچھلے گڑھے میں پہنچ جاتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ سے رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو خصلتیں
ایسی ہیں کہ جو منافق میں کبھی جمع نہیں ہو سکتی ہے اچھے اخلاق اور دین کی سمجھ ۔
(جامع ترمذی )
اے میرے اسلامی بھائیوں
آپ نے ابھی ابھی احادیثِ رسول کو سماعت فرمایا ۔ کہ بد اخلاقی کے ساتھ پیش آنے اور
بد اخلاق شخص کوآخرت و دنیا میں کیا ہوگا۔ ہمیں بھی چاہئے کے ہم ایک دوسرے کے ساتھ
اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آئے اور دینِ اسلام کی تعلیمات کو اپنے بچوں اور دوسروں کو
بھی سکھائے اور بداخلاقی سے خود بھی بچے اور دوسروں کو بھی بچائے۔ اللہ پاک سے دعا
ہے کہ ہمیں اور آپ کو دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم