تمام تعریف اللہ پاک کے لئے
جس نے ہمیں انسان بنایا اور وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَفرما کر ہمیں تمام مخلوق
پر برتری عطا فرمایا اور درود و سلام حضور پر نور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر جسے اللہ نے لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ
اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فرما کر ہماری رہنمائی
فرمایا۔
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو! اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں کسی طرح کا کوئی بھید بھاؤ نہیں جس میں
کوئی اونچ نیچ نہیں۔
حدیث شریف میں ہے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے
ہیں: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں ایام تشریق کے درمیان دن کو
خطبۃ الوداع ارشاد فرمایا اور فرمایا: لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ بھی
ایک ہے، آگاہ ہو جاؤ! کسی عربی کو کسی عجمی پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی سرخ
رنگ والے کو کالے رنگ والے پر اور کسی سیاہ رنگ والے کو سرخ رنگ والے پر کوئی
فضیلت و برتری حاصل نہیں، مگر تقویٰ کے ساتھ، جیسا کہ ارشاد باری ہے: اللہ پاک کے
ہاں تم میں سے وہ شخص سب سے زیادہ معزز ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے ، خبردار!
کیا میں نے (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا ہے؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں
نہیں۔ پھر فرمایا: حاضر لوگ یہ باتیں غائب لوگوں تک پہنچا دیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس
حدیث شریف میں اللہ کے پیارے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھید
بھاؤ کو اونچ نیچ، افضل اعلی، آقا غلام، گورے کالے، عربی عجمی کو جڑ سے اکھاڑ
پھینکا لیکن ایک انسان کو دوسرے انسان پر تقویٰ میں فرق کیا۔
تقویٰ کسے کہتے ہیں: تقوی کی ایک یہ بھی تعریف
کی جاتی ہے اپنے آپ کو ہر قسم کے گناہ یعنی حرام ارتکاب اور ترک نماز و روزہ وغیرہ
سے بچانا اور صغیرہ گناہوں سے محفوظ رکھنا ارتکاب مکروہ تحریمی اور ترک واجب سے
بچانا اور ساتھ ہی اساءت (برائی) کے ارتکاب اور سنت مؤکدہ کے ترک سے بچانا ۔ (
کنز التعريفات، ص 24)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں تقوی کو اپنانے
کا حکم دیا گیا اور بد اخلاق سے بچنے کا گناہ سے بچنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے ۔
اے میرے پیارے اسلامی بھائی بد اخلاق وہ افعال
ہے جس سے خدا اور اس کے رسول عزوجل وصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ناراض ہوتے ہیں
۔ بد اخلاق سے ہر کوئی پریشان رہتا ہے اس کوئی پسند نہیں کرتا کبھی وہ کسی کا غیبت
آپ کے سامنے کرتا ہے تو آپ کی چغلی کسی کے سامنے کرتا اپنے آپ کو سب سے اچھا
سمجھتا ہے اور دوسرے کو نیچا دیکھنے میں لگا رہتا اگر کبھی نیکی کر لیا تو تکبّر
میں پڑ جاتا جب بھی بات کرے گا تو گالی نکالتا ہے اپنے والدین کی ایک نہیں سنتا
وغیرہ وغیرہ
برا اخلاق خدا اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی کرنا نماز کو تر کرنا روزہ نہ رکھنا بد کلامی کرنا ماں
باپ کی خدمت نہ کرنا۔
بے ادبی کرنا اپنی خواہش کی پیروی کرنا برے دوست
رکھنا نیکیوں سے دور بھاگنا وغیرہ
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو! لوگو کے درمیان اپنی بات منوانے کے لئے جھگڑا کرنا۔
حدیث پاک میں آتا :(1) إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّالْخَصِمُ ترجمہ: بے شک اللہ کے
نزدیک زیادہ ناپسندیدہ لوگ بڑے جھگڑالو ہیں۔(رواه البخاري ومسلم)
(2) إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةٌ عِندَ اللهِ يَوْمَ
الْقِيَامَةِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ إِثْقَاءَ فُحْشِه ترجمہ یقیناً قیامت کے دن اللہ کے
نزدیک سب سے بدتر و شخص ہو گا جسے لوگوں نے اس کی بد زبانی سے بیچنے کی خاطر چھوڑ
دیا۔(رواه البخاری ومسلم)
( 3) حضرت سیدتنا اُم سلمہ رضی
اللہ عنہا سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جس میں تین باتوں میں سے کوئی ایک بھی نہ پائی جائے تو وہ اپنے کسی بھی
عمل کے ثواب کی امید نہ رکھے: (1)
ایسا تقویٰ جو حرام کاموں سے روکے (2)
ایسا ظلم جو اسے گمراہی سے روکے (3)
حسنِ اخلاق جس کے ساتھ وہ لوگوں میں زندگی گزارے۔ (حسنِ اخلاق، ص 23)
(4) حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی رحمت شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جس نے بغیر نقص و عیب کے عاجزی کی اور
خوشخبری ہے اُس کے لئے جو علمائے فقہ و حکمت سے میل جول رکھے اور ذلیل اور
گنہگاروں کی محبت سے دور رہے۔ خوشخبری ہے اُس کے لئے جو اپنا زائد مال راہ خدا میں
خرچ کر دے اور فضول گفتگو سے باز رہے۔ خوشخبری ہے اس کے لئے جو میری سنت کو اپنائے
ہوئے ہو اور سنت کو چھوڑ کر بدعت اختیار نہ کرے۔(حسنِ اخلاق، ص 20)
(5)حضرت سیدنا جابر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ نبیوں کے سلطان، رحمت عالمیان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: بروز قیامت تم میں سے مجھے زیادہ محبوب اور میری مجلس میں زیادہ
قریب وہ لوگ ہوں گے جو اچھے اخلاق والے اور عاجزی اختیار کرنے والے ہوں گے، وہ
لوگوں سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سے میرے نزدیک ناپسندیدہ اور
میری مجلس میں مجھ سے زیادہ دُور وہ لوگ ہوں گے جو بہت زیادہ باتیں کرنے والے، بک
بک کرنے والے اور تکبر کرنے والے ہوں گے ۔
(6)حضرت سیدنا عبد اللہ بن
عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور سرورِ عالم، نُورِ مُجَسَّم، شاہ بنی آدم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: میں نے بندوں
کو اپنے علم سے پیدا کیا۔ پس جس سے میں بھلائی کا ارادہ کرتا ہوں اسے اچھے اخلاق
عطا کر دیتا ہوں اور جس سے بُرائی کا ارادہ کرتا ہوں اسے بُرے اخلاق دے دیتا ہوں۔
پیارے اسلامی بھائیو!
ہمیں بد اخلاق کے بارے میں جاننا چائے اور اس چھوڑ کر نیک حسن اعمال کرنا چاہیے
ذات کو برا بنانے والے افعال بہت سارے ہیں جیسے حرص، تکبر، غیبت ،چغلی ،ریا کاری
یعنی دکھاوا، عجب، حسد، بغض و کینہ، حب مدح، حب جاه ،محبت دنیا ،طلب شہرت۔
پیارے اسلامی بھائیو! آپ
اس کی تفصیل مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتب باطنی بیماریوں کی معلومات میں پڑھ سکتے
ہیں ۔