پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے ہم مسلمانوں کو ایک بہت بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے جو اسلام کی دعوت پہنچنے کے لئے بہترین ذریعہ ہے وہ لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آنا اور بداخلاقی سے دور رہنا ہے۔

دین اسلام جہاں پر محبت و اخوت (بھائی چارگی) کا درس دیتا ہے وہاں پر ہمارا پیارا دین ہمیں لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آنے کا اور بداخلاقی سے بچنے کا درس دیتا ہے مگر افسوس اس زمانہ میں بداخلاقی بہت عام ہوتی جارہی ہے ہمیں بداخلاقی سے بچنے کے لئے قراٰن و حدیث و اسلامی کتب میں جو بداخلاقی کی مذمت و نقصانات پر مشتمل مضامین ہے ان کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ ہم اس بری صفت بچیں اور حسنِ اخلاق کے پیکر بنیں۔ اب ہم ان شاء اللہ بد اخلاقی کی مذمت پر پانچ حدیث سنیں گے:۔

(1)حضرت سیدنا فضیل بن عیاض رحمۃُ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی: ایک عورت دن میں روزہ رکھتی اور رات میں قیام کرتی ہے لیکن وہ بد اخلاق ہے ، اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمیوں میں سے ہے۔( شعب الایمان ،باب فی اکرم الجار، 7/78، حدیث: 9545)

(2)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدالمرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں اللہ پاک کے بد ترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ بد اخلاق اور متکبر ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار،حدیث حذیفہ بن الیمان عن النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، 9 / 120، حدیث:23517)

بداخلاق انسان کی مثال: حضرت سیدنا وہب بن منبہ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بد اخلاق انسان کی مثال اس ٹوٹے ہوئے گھڑے کی طرح ہے جو قابل استعمال نہیں رہتا۔(احیاء العلوم ، 3 ص 246)

(3)روایت ہے حضرت ابو الدرداء رضی اللہُ عنہ سے وہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے راوی فرمایا کہ بڑی بھاری چیز جو قیامت کے دن مؤمن کی ترازو میں رکھی جاوے گی وہ اچھی عادت ہے! اور اللہ پاک ناراض ہوتا ہے فحش گو بد خلق سے۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 6 حدیث : 5081)

(4) بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نحوست کیا ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: برے اخلاق۔(المسند للامام احمد بن حنبل ، مسند السیدۃ عائشۃ رضی اللہ عنہا ، 9/ 369، حدیث : 24601)

(5) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اچھے اخلاق گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جس طرح پانی میل کو صاف کر دیتا ہے اور بُرے اخلاق اس طرح نیکیوں کو ضائع کر دیتے ہیں جس طرح سرکہ شہد کو ضائع کر دیتا ہے۔(المعجم الاوسط للطبرانى، /1482 حدیث: 850)

پیارے بھائیو! ان احادیث سے آپ کو بداخلاقی کی نحوست کا علم ہو گیا ہوگا تو ہمیں چاہیے کہ بد اخلاقی سے بچنے کے لئے اور حسنِ اخلاق حاصل کرنے کے لئے دعا کریں۔ خود نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی ہماری تعلیم کے لئے اچھے اخلاق کی دعا فرماتے تھے حالانکہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اخلاق کی تعریف تو خود اللہ پاک نے قراٰن مجید میں بیان فرمائی ہے کہ چنانچہ فرمایا: وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو ۔ (پ29،القلم:4) لیکن اس کے باوجود خود نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بارے میں ہے کہ حضرت سیدنا ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یوں دُعا کیا کرتے تھے: یعنی اے اللہ پاک! تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے پس میرے اخلاق کو بھی اچھا کر دے۔ (المسند للامام احمد بن حنبل، مسند السيدة عائشة رضى الله عنها، 9 / 339، حدیث: 24446) اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں بداخلاقی کی نحوست سے محفوظ رکھے۔ اٰمین