حرام کمانے
کھانے کی مذمت از بنت امیر حیدر، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
ہماری شریعت مطہرہ نے زندگی گزارنے کے لیےحلال
ذریعے سے کمانے کادرس دیا ہے جبکہ اس کے
برعکس صورت کی مذمت فرمائی ہے افسوس کہ ایک تعداد حرام کمانے کھانے کے فعل میں
مبتلا نظر آتی ہے ان میں سے ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو علم دین سے دوری کے باعث
احساس تک بھی نہیں ہوتا کہ یہ حرام ہے۔ الله پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ
بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ5،
النساء:29) ترجمہ: اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ
کھاؤ۔اس آیت میں باطل طریقے سے مراد وہ طریقہ ہے جس سے مال حاصل کرنا شریعت نے
حرام قرار دیا ہے جیسے سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا، جھوٹی قسم
جھوٹی وکالت، خیانت اور غصب کے ذریعے مال حاصل کرنا اور گانے بجانے کی اجرت یہ سب
باطل طریقے میں داخل اور حرام ہے۔ یونہی اپنا مال باطل طریقے سے کھانا یعنی گناہ و
نافرمانی میں خرچ کرنا بھی اس میں داخل ہے۔ (خازن، النساء، تحت الآیۃ: 29، 1 /370)
احادیث مبارکہ کی روشنی میں:
1۔ دوزخ کا زیادہ مستحق؟: نبی
کریم ﷺ نے فرمایا: وہ گوشت جنت میں نہ جائے گا جس کی پرورش حرام مال سے ہوئی ہو
اور ایسا حرام گوشت دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔ (ترمذی، 2/118، حدیث: 614)
2۔ الله پاک کی لعنت کا مستحق: ارشاد
فرمایا: رشوت دینے والے اور لینے والے پر اللہ کے رسول ﷺ نے لعنت بھیجی ہے۔ (ابو داود،
3/420،حدیث:3580)
3۔ قبولیتِ دعا سے محرومی: فرمایا:
حرام خور کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ (مسلم، ص393، حدیث:2346)
4۔ صدقہ قبول نہیں: فرمایا:
حرام مال کا کوئی صدقہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ (مسلم،ص115، حدیث: 224)
5۔ اونٹ کی طرح ہونٹ: ارشاد
فرمایا: میں نے معراج کی رات ایسی قوم دیکھی جن کے ہونٹ اونٹوں کے ہونٹوں کی طرح
تھے اور ان پر ایسے لوگ مقرر تھے جو ان کے ہونٹوں کو پکڑتے پھر ان کے مونہوں میں آگ
کے پتھر ڈالتے جو ان کے پیچھے سے نکل جاتے۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ
ہیں؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں
کامال ظلم سے کھاتے تھے۔ (تہذیب الآثار، 2/ 467،
حدیث: 725)
اے عاشقان رسول! اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ہمیشہ
ڈرتے رہیے اور جن امور سے منع کیا گیا ان سے اجتناب اور جن کا حکم ہے ان کی
بجاآوری کیجیئے حرام مال کھانے والوں پر اللہ پاک جنت حرام فرمادیتا ہے چنانچہ آقا
ﷺ نےارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اُس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام
غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (کنز العمال، 2/ 8،
حدیث: 9257)
الله پاک ہم سب کا کھانا پینا اوڑھنا سب حلال رکھے۔
آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ