حرام کمانے
کھانے کی مذمت از بنت طارق محمود، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
مو جودہ دور میں حرام ذریعے سے مال حاصل کرنا بہت
عام ہو چکا ہے جبکہ حرام ذریعے سے مال حاصل کرنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا
کام ہے جس کا لینا حرام ہے اس کا دینا بھی حرام ہے قرآن پاک اور احادیثِ مبارکہ
میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ الله پاک کا ارشاد ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ5،
النساء:29) ترجمہ: اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ
کھاؤ۔اس آیت میں باطل طور پر کسی کا مال کھانا حرام فرمایا گیا خواہ لوٹ کر ہو یا
چھین کر، چوری سے یا جوئے سے یا حرام تماشوں یا حرام کاموں یا حرام چیزوں کے بدلے
یا رشوت یا جھوٹی گواہی سے یہ سب ممنوع و حرام ہے
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ جس نے حرام مال کمایا اور صدقہ کر دیا تو قبول
نہ ہو گا اور اگر اسے اپنے پیچھے چھوڑ گیا تو دوزخ کا سامان ہوگا۔ (کتاب الضعفاء
للعقیلی، 2/599، رقم:751)
2۔️ ہر وہ جسم جو حرام سے پلا بڑھا تو آگ اس کے بہت
قریب ہوگی۔ (شعب الایمان، 5/56، حدیث: 5759)
3۔️ جو لمبا سفر کرتا ہے، اس کے بال غبار آلود ہیں،
وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے یا رب! یا رب! اور اس کا کھانا پینا حرام
ہو،اس کا لباس حرام ہو،اس کی غذا حرام ہو تو ا س کی دعا کہاں قبول ہو گی۔ (مسلم،
ص506، حدیث:1015)
4۔️ جس شخص نے دس درہم میں کپڑا خریدا اس کی قیمت
میں ایک درہم حرام مال کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس کے جسم پر ہو گا الله اس کی نماز
قبول نہیں فرمائے گا۔ (مسند امام احمد، 2/416، حدیث: 5736)
5۔️ بیت المقدس پر الله کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات
ندا دیتا ہے کہ جس نے حرام کھایا اس کے نہ نفل قبول ہیں نہ فرض۔ (الکبائر للذھبی،
ص 137)
یاد رکھیے! رزقِ حرام کمانا اسلام میں سخت ناجائز
اور اس سے حاصل ہونے والی ہر چیز منحوس ہے تمام مسلمانوں پر حق ہے کہ وہ اللہ پاک کی
حرام کردہ چیزوں سے اجتناب کریں۔ جس طرح حرام سے بچنا ضروری ہے اسی طرح شک و شبہ
کی کمائی اور مشکوک مال سے بھی بچنا ضروری ہے چنانچہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا کہ حلال ظاہر ہے اور حرام ظاہر ہے اس حلال اور حرام میں بعض شبہ والی چیزیں
ہیں جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے آیا وہ حلال ہیں یا حرام۔ لہٰذا جو شک و شبہ والی چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین کو بچا
لیا جو ان شبہ والی چیزوں میں پڑ گیا تو اس کی مثال اس چرواہے جیسی جو شاہی چراگاہ
کے پاس اپنے جانوروں کو چرائے۔قریب ہے کوئی جانور اس میں گھس جائے، خبردار! ہر
بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہے جس میں دوسروں کے جانوروں کو داخل ہونے کی اجازت
نہیں ہے سن لو! الله کی چراگاہیں اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔
الله سے دعا ہے کہ ہمیں حرام کردہ چیزوں سے بچا کر
حلال کمانے اور کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین