پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے ایک مسلمان کو کلمہ کی توفیق دے کر اس کے سر پر اسلام کا تاج سجایا اور اسے بڑی عزتوں سے نوازا ہے لیکن ہم اس سے بےخبر ہوکر ہر وقت مسلمانوں کی عزت کو پامال کرنے میں کوشاں ہیں مسلمانوں کو تکلیف دینے کا ایک بڑا سبب عیب جوئی یعنی ان کے عیب دیکھ کر لوگوں کے سامنے ذکر کرنا ہے ہمیں رب کریم نے اس گندے فعل کو بجا لانے سے منع فرمایا ہے ہمیں چاہیے اس سے گریز کریں۔ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں ارشاد فرمایا : ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کی پوشیدہ حال کی جستجو نہ میں رہو جسے اللہ پاک نے اپنی ستّاری سے چھپایا ہوا ہے ۔ ( تفسیر صراط الجنان )

پیارے محترم اسلامی بھائیو! عیب جوئی کی مذمّت پر کئی احادیث مبارکہ ہیں ان میں سے 5 احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں اور عبرت حاصل کیجیے :

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: اے وہ لوگوں جو ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا اللہ پاک اس کے عیب ظاہر فرمادے گا اور جس کے اللہ پاک عیب ظاہر کرے گا اس کو رسوا کر دیگا اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو ۔( ابوداؤد، 4/ 354،حدیث:4880 )

عیب جوئی کرنے والا جہنم میں ذلیل ہوگا : حضرت سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے بارے میں کوئی بات پھیلائے تاکہ اس کے سبب اسے ناحق عیب لگائے تو قیامت کے دن اللہ پاک اسے نار (جہنم) میں عیب دار کر دیگا ۔( موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا کتاب الصمت، 7/129،حدیث:258)

لوگوں پے عیب لگانے والا کتے کی شکل میں: آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: غیبت کرنے والوں ، چغل خور وں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن )کتّوں کی شکل میں اٹھائے گا ۔ ( الترغیب والترھیب، 3/325 ، حدیث:10 )

لوگوں کو ایذا نہ دو: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لوگوں کو ایذا نہ دو اور ان کے وہ عیوب بیان نہ کرو جن سے وہ شرمندہ ہوں لوگوں کے عیب نہ ڈھونڈو کیونکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کا عیب ظاہر کرکے اس کو اس کے گھر میں رسوا کردیگا ۔( مسند امام احمد، 5/275 )

ان احادیث سے پتا چلا کہ جو دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے اس کے اندر بھی ضرور عیب پایا جاتا ہے ہمیں چاہیے کہ اپنے عیبوں پے توجہ دیں ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ انسان کے اپنے جسم پر سانپ بچھو مختلف زہریلے جانور بیٹھیں ہیں اور دوسروں کی مکھیاں اڑانے کی فکر ہے یعنی اپنے بڑے بڑے عیبوں کو چھوڑ کر دوسروں کے چھوٹے چھوٹے عیبوں کی فکر میں لگا پڑا ہے ہمیں چاہیے کہ اپنے عیبوں کو ملاحظہ فرما کر اس کی اصلاح کریں کیوں کہ جو دوسروں کے عیب تلاش کرنے لگ جاتا ہے وہ اپنی اصلاح نہیں کر پاتا اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم