نصیر احمد عطاری(دورۂ حدیث
مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور ، پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو! انسان کی ذات اچھائیوں اور برائیوں کا
مجموعہ ہے اس کی بعض برائیاں و خامیاں دوسروں کو معلوم ہوتی ہیں اور کچھ چھپی رہتی
ہیں ، مگر چند لوگوں کی طبیعت مکھی کی طرح ہوتی ہے جو سارا جسم چھوڑ کر زخم پر
بیٹھنا پسند کرتی ہے۔ چنانچہ یہ لوگ دوسروں کی چھپی ہوئی برائیوں کی تلاش میں رہتے
ہیں۔
اسلامی تعلیمات میں آخرت سنوارنے کے ساتھ ساتھ دنیا سدھارنے
اور معاشرے کو بہتر بنانے کے روشن اصول بھی ہیں ، انہیں میں سے ایک واضح اصول
مسلمان کی عزّت کرنا ہے جس کے لئے بطورِ خاص چغلی ، بہتان تراشی ، غیبت ، عیب جوئی
وغیرہ سے ممانعت اسلامی شریعت کی ہدایات میں شامل ہیں ، خود کو بھول کر دوسروں کے
عیبوں کی تلاش طبیعت میں شامل ہوتی چلی جا رہی ہے ۔
عیب جوئی کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا عیب جوئی کہلاتا ہے۔( باطنی
بیماریوں کی معلومات ، ص 318)
عیب جوئی کا حکم: مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے۔
چنانچہ اللہ پاک نے دوسروں کی برائیاں تلاش کرنے سے منع
فرمایا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) اس
آیتِ مبارکہ کے تحت صدر الافاضل مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ
لکھتے ہیں کہ: مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور اُن کے چُھپے حال کی تلاش میں نہ
رہو ، جسے اللہ پاک نے اپنی ستّاری سے چُھپایا۔(تفسیر خزائن العرفان، پارہ 26 ،
الحجرات: 12) اللہ پاک نے واضح طور پر منع فرما دیا ہے۔ اسی طرح احادیثِ مبارکہ
میں بھی اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عیب
جوئی کی مذمّت فرمائی ہے ۔عیب جوئی کی مذمّت پر چند احادیثِ مبارکہ درج ذیل ہیں:
(1) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کے
عیب کھول دے گا اور جس کے عیب اللہ پاک ظاہر کر دے وہ مکان میں ہوتے ہوئے بھی ذلیل
و رسوا ہو جائے گا۔ (ترمذی ، 3/ 416، حدیث : 2039) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ
اللہ علیہ اس حدیثِ مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں کہ: یہ قانونِ قدرت ہے کہ جو کسی کو
بِلا وجہ بدنام کرے گا قدرت اسے بدنام کر دے گی۔ (مرآة المناجیح ، 6/ 618)
(2) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان
کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی
ٹٹول نہ کرو، اس لئے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے
گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی اللہ
پاک ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے مکان
کے اندر ہو۔( سنن ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4 / 354، حدیث: 4880)
(3) حضرتِ براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے یہ قول مروی ہے کہ
سرکارِ دو عالم نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں خطبہ ارشاد
فرمایا یہاں تک کہ آپ نے پردے دار کنواری عورتوں کو بھی سنایا ، آپ اپنی بلند آواز
کے ساتھ فرمانے لگے: اے گروہ جو اپنی زبان سے ایمان لائے ہو ،اور ایمان کو اپنے دل
میں راسخ نہیں کیا ، تم مسلمانوں کی غیبت نہ کرو ، اور نہ تم ان کی شرم والی چیزوں
کا پیچھا کرو ، کیونکہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کے خفیہ امور کی جستجو کرے گا اللہ
پاک اس کے خفیہ امور کی جستجو کرے گا اور جس کے خفیہ امور کی جستجو اللہ پاک کرے
گا وہ اسے اپنے گھر میں ہی ذلیل و رسوا کرے گا۔ ( شعب الایمان، باب فی الستر علی
اصحاب القرون، 7/ 108، حدیث: 9660، دار الکتب العلمیہ بیروت)
(4) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مسلمان کو اس کی خفیہ شے کے بارے میں برائی سے
مشہور کر دیا کہ وہ بغیر حق کے اس کے عیب بیان کرنے لگے تو اللہ پاک قیامت کے دن
مخلوق میں اس کے عیب بیان کر دے گا۔( شعب الایمان ، باب فی الستر علی اصحاب القرون
، 7/ 107 ، حدیث: 9658 )
(5) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے: منہ پر برا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی
کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ
پاک کتّوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ ( الجامع لابن وہب ، باب العزلہ، ص 534، حدیث:
428)
اللہ پاک ہمیں عیب
جوئی اور اس جیسی دیگر قبیح برائیوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم