اللہ پاک قادرِ مطلق و حاکم مطلق ذات نے ایک مسلمان کو جیسے ظاہری گناہوں سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ویسے ہی باطنی گناہوں سے بھی اجتناب پر بڑی تاکید فرمائی۔ ظاہری گناہ جیسے نماز قضا کرنا، روزہ چھوڑنا، جھوٹ، ظلم و ستم، وعدہ خلافی وغیرھا اور باطنی گناہ جیسے ریاکاری، حبِ جاہ، حرص، بخل، بد گمانی وغیرھا۔ انہیں دنیا و آخرت برباد کرنے والے گناہوں میں سے ایک عیب جوئی بھی ہے۔ عیب جوئی سے مراد لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب تلاش کرنا ہے۔ شرعاً کسی مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب تلاش کرنا ممنوع ہے۔ جہاں اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں اسکی مذمت فرمائی تو وہاں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اس کے بارے میں وعیدات بیان فرمائیں۔ آئیے اس کے بارے میں حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان سنتے ہیں اور نیت کرتے ہیں کہ اس سے ہمیشہ بچتے رہیں گے۔ ان شاء اللہ

(1) حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی اللہ پاک ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے عیب تلاش کرنا منافق کا شِعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے۔(صراط الجنان،9/437)

(2) قیامت والے دن عیب جوئی کرنے والا کس حال میں اٹھایا جائے گا اس بارے میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : غیبت کرنے والوں، چغل خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : خیال رہے کہ تمام انسان قبروں سے بشکلِ انسانی اٹھیں گے پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ ہو جائیں گی۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص320)

(3) عیب جوئی کرنے والوں کو بدترین بندے بتاتے ہوئے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے اور اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے، پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے۔مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اپنے عیب ڈھونڈنا عبادت ہے دوسروں کے عیب ڈھونڈنا برا ہے۔ خیال رہے کہ اللہ پاک کے مقبول بندوں میں عیب جوئی کفر ہے، بعض بدنصیبوں کو نبیوں ،ولیوں میں عیب جوئی کی عادت ہے۔(مرآةالمناجیح ،6/334 مطبوعہ قادری پبلشرز)

(4)رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نہ تو عیب جوئی کرو، نہ کسی کی خفیہ باتیں سنو اور نہ نجش کرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد و بغض کرو۔کسی کی خفیہ باتیں سننے اور عیب جوئی کا حکم بیان کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: کسی کی ہر بات پر کان لگائے رہنا، کسی کے ہر کام کی تلاش میں رہنا کہ کوئی برائی ملے تو میں اسے بدنام کردوں دونوں حرام ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ مبارک ہو کہ جسے اپنے عیبوں کی تلاش دوسروں کی عیب جوئی سے باز رکھے۔(مرآةالمناجیح،6/410مطبوعہ قادری پبلشرز)

عیب جوئی سے نہ صرف دوسرے مسلمان کی عزت پامال ہوتی ہے بلکہ اس سے عیب جوئی کرنے والے کی ذات پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے :

(1)عیب جوئی کرنے والا کسی انسان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا بلکہ ہر وقت عیب ڈھونڈنے کی تگ و دوہ میں رہتا ہے۔(2) دوسروں کے عیبوں پر نظر رکھنے والے کو اپنی عیبوں کی اصلاح کی توفیق کم ہی ملتی ہے۔3: عیب جوئی کرنے والا ہر ایک کے عیبوں کو دوسروں سے بیان کرتا رہتا ہے یوں وہ غیبتوں سے بھی نہیں بچ پاتا ۔4: عیب جوئی کرنے والا حسد، نفاق اور چاپلوسی میں مبتلا ہوتا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ دوسروں کے عیبوں پر نظر رکھنے کی بجائے اپنے عیب اور کمزوریوں کو تلاش کرکے انکی اصلاح کریں۔۔اللہ پاک توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین