حمزہ رضا انصاری (درجہ سادسہ
جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ کراچی، پاکستان)
مسلمانوں کی پردہ پوشی کرنا ایک عظیم وصف جبکہ ان کے عیوب
کو بلا ضرورت ظاہر کرنا نہایت بری صفت ہے اور اسلام نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ بلاشبہ
کسی مسلمان بھائی کے عیوب سے پردہ اٹھانا کئی خرابیوں کو جنم دیتا ہے اور افسوس اس
بات پر ہے کہ آج کل لوگ دوسروں کے عیوب کی کھوج میں لگے رہتے ہیں۔ آئیے اس بارے
میں احادیث کریمہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں:
اللہ پاک کے بدترین بندے: حضرت عبدالرحمن ابن غنم اور اسماء
بنت یزید سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے اور بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی
سے چلیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے، پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے۔(مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد6،حدیث:4871)
اللہ پاک عیب ظاہر کردے گا: حضرت ابنِ عمر سے روایت ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم منبر پر چڑھے پھر بلند آواز سے ندا فرمائی اور
فرمایا: اے ان لوگوں کے گروہ! جو اپنی زبان سے ایمان لائے ہو اور ان کے دل تک
ایمان نہ پہنچا مسلمانوں کو نہ تو ایذا دو اور نہ انہیں عار دلاؤ نہ ان کے خفیہ
عیوب ڈھونڈو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب تلاش کرے گا تو اللہ پاک اس
کے عیب ظاہر کردے گا اگرچہ اس کے گھر میں ہوں اور اسے رسوا کردے گا اگرچہ وہ اپنی
منزل میں کرے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد 6 ،حدیث:5044)
سینوں سے لٹکے ہوئے لوگ: سرور کائنات صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: معراج کی رات میں ایسی عورتوں اور مردوں کے
پاس سے گزرا جو اپنی چھاتیوں کے ساتھ لٹک رہے تھے تو میں نے پوچھا اے جبریل! یہ
کون لوگ ہیں؟ عرض کی یہ منہ پر عیب لگانے والے ہیں۔ (شعب الایمان، 5/309 ،حدیث:
6750)
عیب پوشی پر جنت میں داخلہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص
اپنے بھائی کا عیب دیکھ کر اس کی پردہ پوشی کردے تو وہ جنَّت میں داخِل کردیا جائے
گا۔ (مسند عبد بن حمید ص:279 ،حدیث:885)
زندہ درگور بچی قبر سے نکال لی: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کسی کا پوشیدہ عیب دیکھے، پھر اسے چھپالے، تو وہ اس
شخص کی طرح ہوگا کہ جس نے زندہ دفنائی گئی بچی کو قبر سے نکال کر اس کی جان بچالی۔(مسند
احمد 6 /126،حدیث1733)
محترم قارئین! دیکھا آپ نے کہ احادیث کریمہ میں دوسروں کے
عیب ظاہر کرنے کی کس قدر وعیدات آئی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان فرامین مصطفیٰ کو یاد
رکھیں اور عیب جوئی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اللہ پاک ہمیں تمام ظاہری اور
باطنی امراض سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم