اسلامی تعلیمات میں آخرت سنوارنے کے ساتھ ساتھ دنیا سُدھارنے اور معاشرے کو بہتر بنانے کے روشن اُصول بھی موجود ہیں۔ انہیں میں سے ایک واضح اُصول تکریمِ مسلم یعنی مسلمان کی عزت کرنا ہے جس کے لئے بطورِ خاص گالی گلوچ ، بہتان تراشی ، غیبت اور عیب جُوئی وغیرہ سے ممانعت اسلامی شریعت کی ہدایات میں شامل ہیں۔ عیب جُوئی کا مرض ایک وائرس کی طرح معاشرے میں پھیلتا چلا جارہا ہے ، خود کو بُھول کر دوسروں کے عیبوں کی تلاش طبیعت میں شامل ہوتی جارہی ہے جبکہ اللہ پاک  نےدوسروں کی برائیاں تلاش کرنےسے منع فرمایا ہے : وَ لَا تَجَسَّسُوْا  تَرجَمۂ کنزالایمان : اور عیب نہ ڈھونڈو۔(پ26 ،الحجرات: 12)  صدرُ الْافاضِل سیِّد مفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی   رحمۃ اللہ علیہ   اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور اُن کے چُھپے حال کی تلاش میں نہ رہو ، جسے  اللہ نے اپنی سَتّاری سے چُھپایا۔(خزائن العرفان ، ص 950 ملخصاً)

اللہ پاک نے دوسروں کے عیبوں کو تلاش کر نے سے واضح طور پر منع کیا اور آقا علیہ الصَّلٰوۃُ والسَّلام نے بھی کسی کے عیبوں کو اُچھالنے اور لوگوں میں عام کرنے کی مذمّت فرمائی ہے۔روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کہ اپنے کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بدترین جھوٹ ہے اور نہ تو عیب جوئی کرو نہ کسی کی باتیں خفیہ سنو اور نہ ایک دوسرے سے حسد و بغض کرو نہ ایک دوسرے کی غیبت کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہوجاؤ اور ایک روایت میں ہے اور نہ نفسانیت کرو ۔ (مسلم، بخاری)

کسی میں برے کام کی تلاش کرنا اور اس میں کوئی برائی ملے تو میں اسے بدنام کرنا دونوں حرام ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ مبارک ہو کہ جسے اپنے عیبوں کی تلاش دوسروں کی عیب جوئی سے باز رکھے۔ (مرقات) یعنی وہ اپنے عیب ڈھونڈنے میں ان سے توبہ کرنے میں ایسا مشغول ہو کہ اسے دوسروں کے عیب ڈھونڈنے کا وقت ہی نہ ملے۔ ایک اور حدیث پاک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ سب نے عرض کیا اللہ رسول ہی خوب جانیں ،فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کا ناپسندیدہ ذکر کرنا، عرض کیا گیا فرمایئے تو اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں فرمایا اگر اس میں وہ ہو جو کہتا ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ نہ ہو جو تو کہتا ہے تو تونے اسے بہتان لگایا۔ (مسلم)

اور ایک روایت میں ہے کہ جب تو اپنے بھائی کا وہ عیب بیان کرے جو اس میں ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر تو وہ کہے جو اس نے نہ کیا ہو تو تو نے اسے بہتان لگایا۔ اس کی شرح میں ہے : کسی کے خفیہ عیب اس کے پس پشت بیان کرنا عیب خواہ جسمانی ہوں یا نفسانی دنیاوی یا دینی یا اس کی اولاد کے یا بیوی کے یا گھر کے خواہ زبان سے بیان کرو یا قلم سے یا اشارے سے،غرض کسی طرح سے لوگوں کو سمجھادو حتی کہ کسی لنگڑے یا ہکلے کی پس پشت نقل کرنا،لنگڑاکر چلنا یا ہکلاکر بولنا سب کچھ غیبت ہے یہ فرمان بہت وسیع ہے۔(مرقات)

اللہ پاک ہمیں عیب جوئی سے محفوظ فرمائے اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کی توفیق سعید عطا فرمائے۔ اللہ پاکہمیں سچا پکا عاشق رسول بنائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر عمل کرنے والا بنائے۔ امین