محمد اسامہ عطاری مدنی (مرکزی
جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ کراچی، پاکستان)
جنت میں داخل ہونے کا سبب : حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ
سے مروی ہے سرکارِ دو جہاں صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے بھائی کا عیب دیکھ کر اس کی
پردہ پوشی کردے تو وہ جنَّت میں داخِل کردیا جائے گا۔(مسند عبد بن حمید، ص 279 ،حدیث:
1985)
اَوروں کےعیب چھوڑ نظر خوبیوں
پہ رکھ
عیبوں کی اپنے بھائی مگر خوب
رکھ پرکھ
چھپی ہوئی باتوں کو مت نکالو : فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مسلمانوں چھپی
ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر
کر دے) گا اور جس کی اللہ پاک ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے
گا، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4/354، حدیث:4880)
اے عاشقان رسول ! کسی مسلمانوں کے عیبوں کی ٹٹول نہیں کرنی
چاہیے ۔الله پاک پارہ 26 سورۃُ الحجرات آیت نمبر 12 میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں
: مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے ہوئے حال کی جستجو میں نہ رہو جسے
اللہ پاک نے اپنی ستاری سے چھپایا ہے۔(خزائن العرفان میں 863)
جہنم کے طبقات میں چیخوں کی آواز: جو چیز آخرت کیلئے جس قدر
اہم ہوگی شیطان اس قدر اس کے پیچھے لگے گا۔ لہذا مسلمان کو مسلمان کی عیب پوشی سے
روکنے کیلئے پورا زور لگا دیتا ہے اور نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ آج مسلمانوں کی
اکثریت مسلمانوں کے عیب تلاش اور غیبتوں میں مشغول ہے۔ حضرت عیسٰی روح الله علیہ
السّلام فرماتے ہیں: کتنے ہی صحت مند بدن ، خوبصورت چہرے اور میٹھا بولنے والی
زبانیں کل جہنم کے طبقات میں چیخ رہے ہوں گے۔ (مکاشفۃ القلوب ،ص152)
عیب تلاش کرنے کا انجام : مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے
عیب تلاش کرنا منافق کا شعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے کیونکہ
جو شخص کسی دوسرے مسلمان کے عیب تلاش کر رہا ہے یقیناً اس میں بھی کوئی نہ کوئی عیب
ضرور ہوگا اور ممکن ہے کہ وہ عیب ایسا ہو جس کے ظاہر ہونے سے وہ معاشرے میں ذلیل و
خوار ہو جائے ۔ لہذا عیب تلاش کرنے والوں کو اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ ان کی اس
حرکت کی بنا پر کہیں اللہ پاک ان کے وہ پوشیدہ عیوب ظاہر نہ فرمادے جس سے وہ ذلت و
رسوائی سے دو چار ہو جائیں۔ (تفسیر صراط الجنان، سورۃُ الحجرات، آیت 12)
کسی کی خامیاں دیکھیں میری
آنکھیں
سنیں نہ کان بھی عیبوں کا
تذکر یا رب
اپنے عیبوں کو جاننا : حضرت بی بی رابعہ عدویہ رحمتہ اللہ
علیہا فرماتی تھیں: بندہ جب اللہ پاک کی محبت کا مزہ چکھ لیتا ہے اللہ پاک اسے خود
اس کے اپنے عیبوں پر مطلع فرما دیتا ہے پس اس وجہ سے وہ دوسروں کے عیبوں میں مشغول
نہیں ہوتا بلکہ اپنے عیبوں کی اصلاح کی طرف متوجہ رہتا ہے۔(تنبیہ المغترین، ص 197)
الله پاک ہمیں دوسروں کے عیب تلاش کرنے سے بچنے ، اپنے عیبوں
کو تلاش کرنے اور اپنے عیبوں کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
عیب میرے نہ کھول محشر میں
نام ستار ہے تِرا یا رب!