انسان کا اپنی غلطی کو تسلیم کیے بغیر اس پر اصرار کرنا
یا اس کی اصلاح کی بجائے خود کو ہی درست سمجھنا غلطی پر اڑ جانا کہلاتا ہے۔ یہ رویہ
نہ صرف ذاتی ترقی کی راہ میں بلکہ معاشرتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں بھی رکاوٹ اور
مسائل پیدا کرتا ہے۔
قرآن پاک میں ہے: قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا
عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ
یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۵۳)
(پ 24، الزمر: 53) ترجمہ: تم فرماؤ!اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی
کی! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے،بیشک وہی بخشنے
والا مہربان ہے۔
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک ہر قسم کی خطا
کو معاف فرمانے والا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے گناہوں کا اعتراف کیا جائے۔
غلطی پر اڑے رہنے کی ایک وجہ علم کا نہ ہونا ہے۔ عقل
مند ہمیشہ اپنے اعمال پر نظر رکھتا ہے جہاں غلطی پاتا ہے فوراً اصلاح کرتا ہے۔ نادان
احساس کی کمی کی وجہ سے اپنی اصلاح نہیں کرسکتا اسی طرح ثعلبہ نامی منافق کو جب حضور
ﷺ نے الله سے مالدار ہونے کی دعا کرنے سے منع فرمایا کہ ایسا کرنے سے وہ دین سے غافل
ہو جاتا مگر اس نے آپ ﷺ کی بات نہ مانی اور اپنی غلطی پر اڑا رہا اور بالآخر خلافت
عثمانی میں ہلاک ہوگیا۔ (تفسیر صراط الجنان، ص 446 ملتقطا)
غلطی پر اڑ جانے کے کئی نقصانات ہیں ان میں سے 3 درج ذیل ہیں:
1۔ رشتے داروں میں کشیدگی: دوسروں
کی تنقید کو نظر انداز کرنا یا اپنی غلطی کو نہ ماننا رشتہ داریوں میں تناؤ پیدا کر
سکتا ہے خاندان دوست یا ساتھی اکثر ایسے افراد کے ساتھ مشکل محسوس کرتے ہیں جنہیں اپنی
غلطیوں کا احساس نہیں ہوتا۔
2۔ پیشہ ورانہ ترقی میں رکاوٹ: کام
کے ماحول میں یہ عادت ترقی کا اور افراد کے سیکھنے کا موقع ضائع کر دیتی ہے۔ جو شخص
اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتا ہے اور ان کی اصلاح کی کوشش کرتا ہے، اللہ اس کی مدد کرتا
ہے۔
3۔ اعتماد کی کمی: انسان
جب اپنی غلطیوں کا اعتراف نہیں کرتا تو خود پر اعتماد کی کمی کا شکار ہو جاتا ہے کیونکہ
اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کب صحیح راستے پر ہے۔ جو شخص اپنے عیبوں کی طرف توجہ
دیتا ہے، اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے۔
لہذا اگر خود سے بھی غلطی ہو جائے تو الٹے سیدھے دلائل
دے کر خود کو درست ثابت کرنے کے بجائے اپنی غلطی مان کر اصلاح کی جائے۔