غلطی پر اڑے رہنے کی تعریف: غلطی پر اڑے رہنا ایک ایسا رویہ ہے جس میں انسان اپنی غلطی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے، حالانکہ اسے اس غلطی کے نقصان دہ اثرات کا علم ہوتا ہے۔ یہ ضدی طرز عمل نہ صرف ذاتی نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ آس پاس کے لوگوں اور معاشرتی تعلقات پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ اکثر افراد اپنی غلطیوں کو اس لیے نہیں مانتے کیونکہ وہ اسے اپنی شخصیت پر حملہ سمجھتے ہیں۔ اس رویے کا بنیادی مقصد خود کو محفوظ رکھنا اور خود اعتمادی کو برقرار رکھنا ہوتا ہے، مگر درحقیقت یہ خود فریبی اور نفسیاتی دباؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

نفسیاتی اثرات: غلطیوں کو تسلیم نہ کرنا انسان کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ رویہ اکثر خود فریبی، کم خود اعتمادی، اور بار بار کی ناکامیوں کی بنیاد بنتا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق، اپنی غلطیوں پر اصرار کرنا ایک دفاعی طرز عمل ہے، جو انسان کو حقیقت کا سامنا کرنے سے روکتا ہے۔ یہ رویہ انسان کی شخصیت کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔

اسلام میں غلطیوں کا اعتراف: اسلام میں غلطیوں کا اعتراف اور ان سے سیکھنے کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں بار بار معافی، توبہ، اور اصلاح کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔

حضور ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کے عیب چھپائے گا، اللہ قیامت کے دن اس کے عیب چھپائے گا۔ (مسلم، ص 1069، حدیث: 6578) اس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنا اور ان کی اصلاح میں مدد کرنا ضروری ہے۔

سماجی اثرات: تاریخی اور موجودہ معاشرتی واقعات میں بھی ہمیں غلطیوں پر اڑے رہنے کی متعدد مثالیں ملتی ہیں۔ سیاست، معاشرت اور کاروباری دنیا میں غلط فیصلے صرف افراد کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے نقصاندہ ثابت ہوتے ہیں۔ ان واقعات نے بارہا یہ ثابت کیا کہ اپنی غلطیوں کو تسلیم نہ کرنا نہ صرف ذاتی بلکہ اجتماعی سطح پر بھی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

نتیجہ: غلطی پر اڑے رہنا انسان کے لیے ذاتی اور معاشرتی سطح پر مضر ثابت ہوتا ہے۔ بہتر فیصلے اور آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں، ان سے سیکھیں اور اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں۔ ہر غلطی ایک سبق ہے اور ان سے سیکھنے کا عمل ہمیں زندگی میں کامیاب اور خوشحال بنا سکتا ہے۔