غلطی پر اڑ جانا از بنت طاہر راحیلہ، فیضان
ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
ایک انسان کبھی بھی سو فیصد درست نہیں ہو سکتا ہے انسان
سے کوئی نہ کوئی غلطی کا صدور ہو جاتا ہے اور انسان کو چاہئے کہ اس غلطی کو مانے اس
غلطی پر ڈٹا نہ رہے کیونکہ غلطی پر اڑ جانے سے بہت سی لڑائیاں، فساد اور بہت سی برائیوں
کو فروغ ملتا ہے اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی غلطی کو مانے کیونکہ غلطی ماننے
سے کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا۔
آئیے جانتی ہیں غلطی پر اڑ جانا کسے کہتے ہیں۔ نصیحت
قبول نہ کرنا، اہل حق سے بغض رکھنا اورناحق یعنی باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق
کو اذیت دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دینا اِصرار باطل کہلاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں
کی معلومات، ص 157)
ارشاد ہوتا ہے: وَیْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِیْمٍۙ(۷) یَّسْمَعُ اٰیٰتِ اللّٰهِ
تُتْلٰى عَلَیْهِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ
یَسْمَعْهَاۚ-فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(۸) (پ 25،
الجاثیۃ: 7، 8) ترجمہ کنز العرفان: ہر بڑے بہتان باندھنے والے گنہگار کے لیے خرابی
ہے جو اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں پھر تکبر کرتے ہوئے
ضد پر ڈٹ جاتا ہے گویا اس نے ان آیتوں کو سننا ہی نہیں تو ایسوں کو دردناک عذاب کی
خوشخبری سناؤ۔
مفسر شہیر حکیم الامت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی
فرماتے ہیں: معلوم ہوا کہ تکبر وہٹ دھرمی ایمان سے روکنے والی آڑ ہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص 796)
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہلاکت و بربادی ہے ان کے لئے
جو نیکی کی بات سن کراُسے جھٹلا دیتے ہیں اور اُس پر عمل نہیں کرتے اور ہلاکت وبربادی
ہے اُن کے لئے جو جان بوجھ کرگناہوں پر ڈٹے رہتے ہيں۔ (مسند امام احمد، 2/682، حدیث: 7062)
اصرار باطل کے پانچ اسباب وعلاج:
اصرار باطل کاپہلا سبب تکبر ہے کہ اکثر تکبر کے سبب
ہی بندہ اصرار باطل جیسی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے، اسی سبب کی وجہ سے شیطان اصرار باطل
میں مبتلا ہو کر دائمی ذلت وخواری کا حق دار قرار پایا۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ شیطان
کے انجام پر غور کرے،تکبر کا علاج کرےاور اپنے اند ر عاجزی پیدا کرے۔تکبر کی تباہ کاریوں،
اس کے علاج اوراس سےمتعلق مزید معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب تکبرکا
مطالعہ نہایت مفید ہے۔
اصرارِ باطل کادوسراسبب بغض و کینہ ہے۔اسی سبب کی وجہ
سے بندہ حق قبول کرنے میں پس و پیش سے کام لیتا ہے اور اپنی غلطی کو تسیلم نہیں کرتا
اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بزرگان دین کی سیرت طیبہ کے اس پہلو کو مد نظر رکھے کہ بزرگان
دین یہ نہیں دیکھتے تھے کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھتے تھے کہ کیا کہہ رہا ہے نیز
اپنے سینے کو مسلمانوں کے بعض وکینے سے پاک رکھنے کی کوشش کرے۔
اصرار باطل کا تیسرا سبب ذاتی مفادات کی حفاظت ہے کیوں
کہ جب بندہ یہ محسوس کرتا ہے کہ حق کی تائید کرنے سے ذاتی مفادات خطرے میں پڑ جائیں
گے جب کہ غلط کام پر اڑے رہنے سے میری ذات کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا یہ ذہن میں رکھ
کر بندہ اس غلط کام کے لیے اپنی تمام تر توانائی صرف کرنے پر تیار ہو جاتا ہے اس کا
علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ کی رضا اور حق کی تائید کو ذاتی مفادات پر مقدم رکھے اور یہ
ذہن بناے کہ ذاتی فائدے کے لیے غلط غلط بات پر ڈاٹے رہنے سے عارضی نفع تو حاصل کرنا
ممکن ہے لیکن اللہ کی ناراضگی کے سبب رحمت الٰہی اور اس کی دیگر نعمتوں سے محروم کر
دیا گیا تو میرا کیا بنےگا۔
اصرار باطل کا چوتھا سبب طلب شہرت و ناموری ہے بعض لوگ
بدنامی کے ذریعے نام کما کر سستی شہرت حاصل کرتے ہیں چونکہ اصرار باطل بھی سستی شہرت
حاصل کرنے کا ذریعہ ہے لہذا اس میں رغبت پائی جاتی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ سوچے
کہ غلط بات پر ڈٹے رہنے سے لوگوں میں وقتی شہرت تو مل جاے گی لیکن ان کے دلوں سے قدر
ومنزلت بالکل ختم ہو جاے گی کیا یہ بہتر نہیں کہ آپنی غلطی تسلیم کر کے اور حق بات
کو تسلیم کر کے اللہ کی رضا حاصل کی جائے اس طرح اللہ مجھے دنیا و آخرت میں سرخرو فرمائے
گا۔
اصرار باطل کا پانچواں سبب ہاں میں ہاں ملانے اور چاپلوسی
کرنے کی عادت ہے اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ تملق یعنی چاپلوسی کے نقصانات پیشں نظر رکھے
کہ چاپلوسی ایک قبیح اور معیوب کام ہے چاپلوس شخص کی کوئی بھی دل سے عزت نہیں کرتا
چاپلوسی کا انجام ذلت ورسوائی ہے چاپلوسی کی وجہ سے بسا اوقات کسی مسلمان کا شدید نقصان
بھی ہوجاتا ہے چاپلوسی میں اکثر اوقات بندہ جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہو جاتا
ہے وغیرہ وغیرہ۔