قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے: وَیْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِیْمٍۙ(۷) یَّسْمَعُ اٰیٰتِ اللّٰهِ تُتْلٰى عَلَیْهِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْهَاۚ-فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(۸) (پ 25، الجاثیۃ: 7، 8) ترجمہ کنز العرفان: ہر بڑے بہتان باندھنے والے گنہگار کے لیے خرابی ہے جو اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں پھر تکبر کرتے ہوئے ضد پر ڈٹ جاتا ہے گویا اس نے ان آیتوں کو سننا ہی نہیں تو ایسوں کو دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ۔

مفسر شہیر حکیم الامت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں: معلوم ہوا کہ تکبر وہٹ دھرمی ایمان سے روکنے والی آڑ ہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص 796)

ہر گناہ کے کوئی اسباب ہوتے ہیں اگر ہم ان اسباب کا علاج کریں تو اس گناہ سے بچنا آسان ہو جاتا ہے اسی طرح غلطی پر اڑ جانے کہ کچھ اسباب ہیں اور ان کا علاج بھی آئیے ملاحظہ ہو:

1 ۔ اصرارِ باطل کاپہلا سبب ذاتی مفادات کی حفاظت ہے۔کیوں کہ جب بندہ یہ محسوس کرتا ہے کہ حق کی تائید کرنے سے ذاتی مفادات خطر ے میں پڑ جائیں گے جب کہ غلط کام پر اڑے رہنے سے میری ذات کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔ یہ ذہن میں رکھ کربندہ اس غلط کام کے لیے اپنی تمام تر توانائی صرف کرنے پر تیار ہو جاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ کی رضا اور حق کی تائید کو ذاتی مفادات پر مقدم رکھے اور یہ ذہن بنائے کہ ذاتی فائدے کے لیے غلط بات پر ڈٹے رہنے سے عارضی نفع تو حاصل کرنا ممکن ہے لیکن اللہ کی ناراضگی کے سبب رحمت الٰہی اوراس کی دیگر نعمتوں سے محروم کردیا گیا تو میرا کیا بنے گا؟

2۔ اصرارِ باطل کا دوسرا سبب طلب شہرت و ناموری ہے۔بعض لوگ بدنامی کے ذریعے نام کما کر سستی شہرت حاصل کرتے ہیں چونکہ اصرارِ باطل بھی سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے لہٰذااس میں زیادہ رغبت پائی جاتی ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ یہ سوچےکہ غلط بات پر ڈٹے رہنے سےلوگوں میں وقتی شہرت تو مل جائے گی لیکن اُن کے دلوں سےمیر ی قدر ومنزلت بالکل ختم ہوجائے گی،کیا یہ بہتر نہیں کہ اپنی غلطی تسلیم کرکے اورحق بات کو تسلیم کرکے اللہ کی رضا حاصل کی جائے،اس طرح اللہ مجھے دنیاوآخرت میں سُرخُرو فرمائے گا۔

3۔ اصرارِ باطل کا تیسرا سبب ہاں میں ہاں ملانے اور چاپلوسی کرنےکی عادت ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ تَمَلُّقْ (یعنی چاپلوسی) کے نقصانات پیش نظر رکھے کہ چاپلوسی ایک قبیح اور معیوب کام ہے، چاپلوس شخص کی کوئی بھی دل سے عزت نہیں کرتا، چاپلوسی کا انجام ذلت ورسوائی ہے، چاپلوسی کی وجہ سے بسا اوقات کسی مسلمان کا شدید نقصان بھی ہوجاتا ہے، چاپلوسی میں اکثر اوقات بندہ جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہوجاتاہے۔ وغیرہ وغیرہ

4۔ اصرارِ باطل کاچوتھا سبب اطاعت الٰہی کو ترک کردینا ہے۔اس کاعلاج ہے کہ بندہ اطاعت الٰہی کومقدم رکھےکیوں کہ بعض صورتوں میں اس سبب کا نتیجہ ایمان کی بربادی کی صورت میں ظاہر ہوتا۔

5۔اصرارِ باطل ایک سبب اتباعِ نفس ہے کیوں کہ بعض اوقا ت بندہ اپنی انانیت کی وجہ سے غلط بات پر جم جاتا ہے اور کسی طرح بھی اس سے دست بردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفس کی اس چال کو ناکام بناتے ہوئے حق بات کی تائید کرے اوراس حوالے سے اپنے نفس کی تربیت بھی کرے اور وقتاً فوقتاً نفس کا محاسبہ بھی کرتا رہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 161 تا 163)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر کام شریعت کے مطابق کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری ہمارے والدین پیرومرشد اساتذہ کرام اور ساری امت محمدیہ ﷺ کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین