بے شک غلطیاں انسان سے ہوتی ہیں لیکن غلطی کرنے کے بعد اس کو تسلیم کرنے والے بہت کم خوش نصیب شخصیات ہوتی ہیں کچھ لوگ تو اپنی غلطی کو مان کر حق کو تسلیم کر لیتے ہیں لیکن کچھ تکبر کی وجہ سے لوگ غلط بات پر ڈٹ جاتے ہیں آئیے سنتے ہیں کہ غلط بات پر ڈٹنا (اصرارِ باطل) کسے کہتے ہیں۔

اصرار باطل کی تعریف: نصیحت قبول نہ کرنا، اہل حق سے بغض رکھنا اورناحق یعنی باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دینا اِصرار باطل کہلاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 157)

اللہ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَیْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِیْمٍۙ(۷) یَّسْمَعُ اٰیٰتِ اللّٰهِ تُتْلٰى عَلَیْهِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْهَاۚ-فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(۸) (پ 25، الجاثیۃ: 7، 8) ترجمہ کنز العرفان: ہر بڑے بہتان باندھنے والے گنہگار کے لیے خرابی ہے جو اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں پھر تکبر کرتے ہوئے ضد پر ڈٹ جاتا ہے گویا اس نے ان آیتوں کو سننا ہی نہیں تو ایسوں کو دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ۔

حدیث شریف میں بھی اسکی ہلاکت بیان کی گئی ہے، جیسا کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہلاکت و بربادی ہے ان کے لئے جو نیکی کی بات سن کراُسے جھٹلا دیتے ہیں اور اُس پر عمل نہیں کرتے اور ہلاکت وبربادی ہے اُن کے لئے جو جان بوجھ کرگناہوں پر ڈٹے رہتے ہيں۔ (مسند امام احمد، 2/682، حدیث: 7062)

غلطی کا علم ہوتے ہوئے بھی غلطی پر ڈٹ جانا جہالت کی بات ہے اور گناہوں پر جان بوجھ کر ڈٹ جانا ہلاکت و بربادی کا سبب ہے۔

اِصرار باطل یعنی نصیحت قبول نہ کرنا، اہل حق سے بغض رکھنا اورناحق یعنی باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دینانہایت ہی مذموم، قبیح یعنی برا اور حرام فعل ہے،اس سے ہرمسلمان کو بچنا لازم ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 159)

اللہ ہمیں بھی شریعت پر عمل کرتے ہوئے غلطیوں کو تسلیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔