قرآن پاک کی بھی کیا ہی شان ہے ۔ اللہ پاک نے اس پاک کتاب میں ہم انسانوں کے لئے اتنا کچھ رکھا ہے کہ ہماری زندگیاں بِیت جائیں مگر ہم اس وسیع کتاب کے علم کا کامل اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ اگر تفکر کریں تو یہی سمجھ آتا ہے کہ اس میں ہر چیز ذکر موجود ہے۔

اللہ پاک نے اس میں مختلف مقامات پر دھاتوں کا بھی ذکر فرمایا۔ جن میں سے کچھ یہاں مذکور ہیں:

(1) وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِؕ-اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ۠ (۲۵) ترجمۂ کنز العرفان: اور ہم نے لوہا اتارا، اس میں سخت لڑائی (کا سامان) ہے اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں اور تاکہ اللہ اس شخص کو دیکھے جو بغیر دیکھے اللہ اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، بیشک اللہ قوت والا، غالب ہے۔ (پ27،الحدید:25) اس آیت مبارکہ کی تفسیر کرتے ہوئے مفتی قاسم صاحب دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے رسولوں کو ان کی امتوں کی طرف روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ساتھ ہی جن چیزوں کو نازل فرمایا ان میں سے لوہا (جو کہ ایک دھات) ہے اس کو بھی نازل فرمایا۔

مفسرین نے فرمایا کہ یہاں آیت میں ”اتارنا“ پیدا کرنے کے معنی میں ہے اور مراد یہ ہے کہ ہم نے لوہا پیدا کیا اور لوگوں کے لئے مَعادِن سے نکالا اور انہیں اس کی صنعت کا علم دیا ۔ اور لوہے کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں انتہائی سخت قوت ہے، یہی وجہ ہے کہ اس سے اسلحہ اور جنگی ساز و سامان بنائے جاتے ہیں اور اس میں لوگوں کیلئے اور بھی فائدے ہیں کہ لوہا صنعتوں اور دیگر پیشوں میں بہت کام آتا ہے۔

(2) وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ، ترجمہ کنزالعرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو ! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔ (پ 22 ، سبا: 10) اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں ہے: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایک یہ بھی معجزہ عطا فرمایا کہ جب آپ لوہے کو ہاتھ میں لیتے تو وہ موم کی طرح یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہوجاتا۔

(3) وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ (۳۴) ترجمۂ کنزالعرفان: اور وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ۔(پ 10،التوبۃ:34)

وَ یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِاٰنِیَةٍ مِّنْ فِضَّةٍ وَّ اَكْوَابٍ كَانَتْ قَؔوَارِیْرَاۡۙ(۱۵) قَؔوَارِیْرَاۡ مِنْ فِضَّةٍ قَدَّرُوْهَا تَقْدِیْرًا(۱۶) ترجمۂ کنز العرفان: اور ان پر چاندی کے برتنوں اور گلاسوں کے دَور ہوں گے جو شیشے کی طرح ہوں گے۔ چاندی کے شفاف شیشے جنہیں پلانے والوں نے پورے اندازہ سے (بھر کر) رکھا ہوگا۔(پ 29 ، الدھر: 16،15) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ ان نیک بندوں پر چاندی کے برتنوں اور گلاسوں میں جنتی شراب کے دَور ہوں گے اور وہ برتن چاندی کے رنگ اور اس کے حسن کے ساتھ شیشے کی طرح صاف شفاف ہوں گے ۔

آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ کس طرح مختلف اعتبار سے دھاتوں کا تذکرہ کیا گیا۔ کہیں پر لوہے کے سخت ہونے کا ذکر کہ یہ جنگ و جہاد میں استعمال کیا جائے تو کہیں پر وہی لوہا نبی کے ہاتھ میں آکر موم کی طرح نرم بن جاتا ہے۔ کہیں پر سونے چاندی کا ذکر کہ جنتیوں کے لئے چاندی کے برتن ہوں گے، تو کہیں پر سونے چاندی کی وجہ سے جہنمیوں کو عذاب دیا جائے گا۔ یہ تمام خدائے پاک واحد و قہار کی قدرت کے کرشمے ہیں۔بے شک اللہ پاک ہر شی پر قادر ہے۔