اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بے شمار معجزات عطا فرمائے۔ ان میں سے  ایک قرآن پاک کا معجزہ ہے اور یہ ایسا معجزہ ہے کہ جس کے سچے ،بے عیب اور محفوظ ہونے کی گواہی اللہ پاک نے قرآن میں بیان فرمائی ہے ۔ یہاں تک کہ اس میں کس کس چیز کا بیان ہے وہ بھی اللہ پاک نے اس میں بیان فرما دیا ہے۔چنانچہ ارشاد باری ہے:وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے ۔(پ 14،النحل:89) اور دوسرے مقام پر آیت کے ایک حصے میں ارشاد خداوندی ہے: مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ ترجمہ کنزالعرفان: ہم نے اس کتاب میں کسی شے کی کوئی کمی نہیں چھوڑی ۔(پ 7،الانعام: 38)

ان آیات بینات سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی عظمت شان کتاب ہے جو تمام علوم کی جامع کتاب ہے ۔ حدیث مبارکہ میں ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پیش آنے والے فتنوں کی خبر دی تو صحابہ نے ان فتنوں سے بچنے کے متعلق دریافت کیا نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی کتاب جس میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے آپس کے فیصلے بھی ہیں۔ (جامع ترمذی، کتاب فضائل القرآن ، حدیث: 2951)

غرض یہ کہ یہ کتاب تمام علوم کی جامع کتاب ہے اور جس کسی کو اس کا جتنا علم ملا ہے وہ اتنا ہی اس کو جانتا ہے مزید اس بارے میں جاننے کے اعلی حضرت کی کتاب ”اِنبَاء الحی اَنّ کَلامهُ المصون تِبیانٌ لکلِ شَئٍ“ ( قرآن میں ہر چیز کا بیان ) کا مطالعہ فرمائیں ۔

قرآن کریم میں چار دھاتوں کا صریح بیان ہے۔(1) لوہا ،(2) تانبا ،(3) سونا ،(4) چاندی

(1) لوہا : لوہا ایک ایسی نعمت ہے جو اللہ پاک نے اتاری اور اس میں بے شمار فوائد رکھے۔ ارشاد باری ہے:وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے لوہا نازل کیا اس میں سخت لڑائی (کا سامان) ہے اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں۔(پ27،الحدید:25) ایک دوسرے مقام پر حضرت داؤد علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اس کے لئے لوہے کو نرم کر دیا۔(پ 22 ، سبا: 10) اللہ کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام لوہے کا کام کیا کرتے تھے اور اسی سے اپنی زندگی کا گزر بسر کرتے تھے۔ صاحب تفسیر صراط الجنان مسند الفردوس کے حوالے سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک نے چار بابرکت چیزیں آسمان سے زمین کی طرف اتاری ہیں: لوہا ،آگ، پانی ،نمک ۔

فوائد : زمانۂ قدیم سے لوہا دنیا کی تعمیر و ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرتا آیا ہے اور آج بھی معمولی سے سوئی سے لے کر بحری جہاز ،ریلوے انجن، پٹڑیاں، اوزار، عمارتی مشینیں، کرینیں، گھریلو و زرعی مصنوعات ،انجینئرنگ اور فن تعمیر کے لوازمات، اسلحہ سازی، ٹینک، آرمرڈ کاریں ،بمبار طیارے، آبدوزیں ،بحری جنگی جہاز، ایٹم بم غیرہ دیگر اشیا بھی لوہے کی مرہون منت ہیں۔

(2)تانبا :تانبا بھی وہ دھات ہے جس ذکر کا قرآن پاک میں ہوا ہے۔ ارشاد باری ہے : وَ اَسَلْنَا لَهٗ عَیْنَ الْقِطْرِؕ ترجمہ کنزالعرفان : اور ہم نے اس کے لیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہادیا۔(پ 22 ، سبا: 12)

یہ معجزہ اللہ پاک نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو عطا فرمایا کہ ان کے لئے تانبے کو نرم کر دیا۔ مدارک اور خازن کے حوالے سے صاحب تفسیر صراط الجنان نے لکھا : مفسرین کرام فرماتے ہیں وہ تانبے کا چشمہ تین دن تک سرزمین یمن میں پانی کی طرح جاری رہا اور ایک قول یہ ہے کہ وہ چشمہ مہینے میں تین دن چلتا ایک علیحدہ بھی ہے کہ جیسے حضرت داؤد علیہ السلام کے لئے لوہا نرم کر دیا جاتا تھا ویسے ہی حضرت سلیمان علیہ السّلام کے لئے تانبے کو نرم کر دیا جاتا ہے اور وہ اس سے جو بنانا چاہتے بنا لیتے تھے۔

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بھی تانبے کا برتن استعمال کرنا ثابت ہے حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک بار رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے گھر تشریف لائے ہم نے آپ کے لئے تانبے کے برتن میں پانی نکالا ۔( بخاری ، کتاب الوضو ، حدیث: 197)

فوائد:قدیم زمانہ سے ہی تانبے کا استعمال ہو رہا ہے اس کے برتن وغیرہ اور دیگر اشیا بنتی رہی ہیں۔ دور جدید میں اگرچہ ہیں کیمیکلز سے تیار ہونے والے پلاسٹک کے برتنوں اور دیگر اشیا نے جگہ لے لی مگر تانبہ آج ہی اپنی ایک پہچان رکھتا ہے اس سے مختلف چیزیں تیار ہوتی ہیں بالخصوص اسلحہ اور گولیوں کے خول وغیرہ۔

تانبے کے برتن میں پانی پینے کے فوائد: ایک ریسرچ کے مطابق تانبے کا برتن استعمال کرنے سے بالخصوص پانی پینے سے درج ذیل فوائد حاصل ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں : نظام ہاضمہ کی بہتری، وزن میں کمی، جلد کو بھدا ہونے سے بچاتا، انفیکشن سے حفاظت، دل کی بیماریاں، بلڈ پریشر کے خطرات سے حفاظت، زخم کو تیزی سے مندمل کرنا شامل ہیں۔( ایکسپریس 26 نومبر 2017)

(4،3)سونا چاندی: سونا چاندی کا بھی ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ ارشاد باری ہے :

وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ (۳۴) ترجمۂ کنزالعرفان: اور وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ۔(پ 10،التوبۃ:34) ایک اور مقام پر ارشاد خداوندی ہے: وَّ حُلُّوْۤا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍۚ ترجمہ کنزالعرفان: اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے۔(پ 29،الدھر:21)

ایک دوسرے مقام پر جنت کے نعمت کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًاۚ-وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ (۳۳)، ترجمۂ کنزالعرفان: (ان کیلئے) بسنے کے باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے، انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا۔ ( پ 22 ، فاطر: 33)

قدیم زمانہ میں سونے چاندی کے زیورات کے علاوہ برتن بھی ہوا کرتے تھے ، مگر اسلام میں سونے چاندی کے برتن کا استعمال حرام قرار دیا گیا ہے اور اس کا استعمال منع فرمایا گیا۔ جن کا ذکر احادیث مبارکہ میں کثرت سے مل جاتا ہے ۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سنا آپ نے فرمایا: ریشم اور دیبا نہ پہنو ،سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیوں اور انکی پلیٹوں میں نہ کھاؤ، کیونکہ یہ چیزیں کفار کے لئے دنیا میں ہیں اور ہمارے لئے آخرت میں ہے ۔ (بخاری، کتاب الاطعمہ ، حدیث: 5426)

فوائد:سونا چاندی نا صرف زیورات برتن وغیرہ کے لئے استعمال ہوتا ہے بلکہ اس کے اور بھی بے شمار فائدے ہیں قدیم زمانے میں سونے چاندی کی کرنسی ہوا کرتی تھی اور اسی سے ہی کاروبار کیا جاتا تھا بلکہ 70 کی دہائی سے پہلے تک جب تک ڈالر عالمی تجارت کیلئے متعارف نہ تھا تب تک سونے سے ہی تجارت کی جاتی تھی۔ اس کے بعد سونے کی جگہ ڈالر نے عالمی تجارت میں اپنا مقام بنایا لیکن اس بات کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ اب سونے کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے بلکہ آج بھی کسی بھی ملک کی معیشت کو دیکھنا تو اس کے سونے کے ذخائر کو دیکھا جاتا ہے اور اس ملک کی کرنسی کا دارو مدار بھی سونے کے ذخائر پر ہوتا ہے جتنا اس ملک کے پاس سونا ہو گا سونے کے ذخائر ہوں گے اتنا ہی اس ملک کی معیشت اور اس ملک کا پیسہ مستحکم ہوگا یہاں تک کہ اگر کسی ملک کو سونا بیچنے کی نوبت آتی ہے تو یہ سمجھا جائے گا کہ اس ملک کا دیوالیہ ہو گیا ہے۔اس لحاظ سے بھی سونے کی بڑی قدر و قمیت ہے ۔

یاد رکھیں: لوہے ، تانبے ، اور سونے کے زیورات، انگھوٹی ،چھلہ ، چین وغیرہ مرد کے لئے بالکل حرام ہے۔جبکہ چاندی( ساڑھے چار ماشے) ایک نگ والی انگھوٹی پہننے کی اجازت ہے۔ اور خواتین کے لئے آرٹیفیشل ( تانبے، لوہے) جیولری پہننا جائز ہے ۔