قرآنِ مجید ایک آفاقی کتاب ہے،جو نبی اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نازل کی گئی، یہ کتاب اولین و آخرین کے تمام علوم کی جامع
ہے، اس میں جہاں اخلاقی تربیت کی گئی تو وہیں معاشرتی تربیت بھی کی گئی، جہاں ہمیں
احکامات ملے،تو وہیں وعدے بھی ملے، جنت اور دوزخ اور اس کی نعمتوں کا ذکر ہوا، وہیں
دنیاوی نعمتوں کا بھی ذکر ہوا، دنیاوی نعمتوں کے بارے میں قرآن ِکریم میں ربّ کریم
اپنے علم و قدرت کی وسعت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:یعلم ما یلج فی الارض وما یخرج
منھا وما ینزل من السماء وما یعرج فیھا۔ترجمۂ کنزالعرفان:وہ جانتا ہے جو
کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ زمین سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا
ہے اور جو اس میں چڑھتا ہے۔علما فرماتے ہیں:زمین سے نکلنے والی اشیامیں خزانے،
سبزہ، درخت، معدنیات اور دھاتیں مراد ہیں، آئیے! یہ جانتی ہیں کہ قرآن ِکریم میں
کتنی معدنیات کا ذکر موجود ہے؟چار دھاتوں کا ذکر قرآنِ مجید میں ہے، سونا، چاندی،
لوہا، تانبا۔آئیے ! ان دھاتوں کا ذکر کن آیات میں ہوا اور ان کے فوائد و ثمرات کیا
ہیں؟ جانتی ہیں:1،2۔سونا چاندی:پارہ 4، سورہ ٔالِ عمران، آیت نمبر 14میں فرماتا
ہے:وَ الْقَنَاطِیْرِ
الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ۔ترجمۂ کنزالعرفان:سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے ڈھیروں۔سونا ایک عنصر ودھات کا
نام ہے، جو اپنی خصوصیات کی وجہ سے انتہائی مہنگا ہے، چاندی بھی ایک دھاتی عنصر ہے
اور چاندی سونے سے یا کسی اور دھات سے مل کر مرکّب ہو کر پائی جاتی ہے، سونا چاندی
دونوں قیمتی دھاتیں ہیں اور قیمتی ہونے کی وجہ صدیوں سے اس کا استعمال بطور روپے
اور پیسے کے بدل کے طور استعمال ہوتا رہا ہے، اس طرح عورتیں بطورِ زیورات بھی
استعمال کرتی ہیں۔لوہا:لوہے کے بارے میں قرآنِ کریم میں ہے:وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ
شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ ۔ ترجمۂ
کنزالعرفان:اور ہم نے لوہا اتارا، اس میں سخت آنچ اور لوگوں کے فائدے
ہیں۔(پارہ 27، سورہ حدید،
آیت 25) لوہا ایک کیمیائی عنصر ہے، یہ زمین پر سب سے زیادہ پایا
جانے والا عنصر ہے، یہ ایک سستی ترین دھات ہے۔ لوہے کے فوائد:تفسیر جلالین میں بَاْسٌ شَدِیْدٌ(سخت آنچ) سے مراد میں علامہ جلال الدین محمد بن ابی بکر سیوطی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:تاکہ اس سے لڑا جائے، تو لوہے سے ہتھیار قدیم
زمانے سے ہی بنائے جاتے رہے ہیں، تلوار، خنجر، تیر اور اب موجودہ دور کے ہتھیار بھی
اسی سے بنتے ہیں ،اسی طرح لوہے سے دورِ حاضر میں لاتعداد مشینیں تیار کی گئیں، جیسے
سلائی مشین وگرینڈر مشین وغیرہ۔تانبا:تانبے کے بارے میں قرآن ِکریم میں مذکور ہے۔پارہ
22، سورۂ سبا، آیت نمبر 13 میں ہے:وَ
اَسَلْنَا لَهٗ عَیْنَ الْقِطْرِ ؕ۔ترجمۂ
کنزالعرفان:اور ہم نے ان کے لئے سامنے کا چشمہ بہایا۔علامہ صاوی تفسیرِصاوی
میں فرماتے ہیں:یہ چشمہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی قوم
کے لئے تین دن تک بہایا گیا اور ایک قول کے مطابق ہر ماہ تین دن سے جاری ہوتا تھا۔تانبا
ایک نارنجی رنگ کی دھات ہے، تانبا ایک نرم دھات ہے، جس سے بآسانی تار اور ورق
بنائے جا سکتے ہیں، اس دھات سے بجلی اور حرارت بڑی آسانی سے گزر سکتی ہے، اس لئے اسے
بجلی کی تار اور دیگ بنانے میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ قرآنِ کریم ایک بحیرۂ
ناپید ہے اور اس میں نادر موتی اور جواہرہیں، رب کریم ہمیں چننے کا ظرف عطا فرمائے۔اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم