قرآنِ پاک میں ہر چیز کی رہتی دنیا
تک کے لئے رہنمائی موجود ہے، اس طرح اس میں ہر چیز کا بیان بھی موجود ہے، جس میں
دھات بھی شامل ہیں، مثلاً لوہا، ترازو وغیرہ، ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے:لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ
اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۚ
وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ
لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِ ؕاِنَّ اللّٰهَ
قَوِیٌّ عَزِیْزٌ۔ترجمہ:بے
شک ہم نے اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور عدل کی
ترازو اُتاری کہ لوگ انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا اتارا، اس میں سخت آنچ اور
لوگوں کے فائدے اور اس لئے کہ اللہ دیکھے اس کو جو بے دیکھے، اس کی اور اس کے
رسولوں کی مدد کرتا ہے، بے شک اللہ قوت والا غالب ہے۔ (پارہ 27، سورہ حدید، آیت 25) لوہا:مفسرین نے فرمایا:
یہاں آیت میں”اتارنا“ پیدا کرنے کے معنی میں ہے اور مراد یہ ہے کہ ہم نے لوہا پیدا
کیا اور لوگوں کے لئے معادن سے نکالا اور انہیں اس کی صنعت کا علم دیا۔حضرت
عبداللہ بن عمر رضی
اللہ عنہما
سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے چار بابرکت چیزیں آسمان سے زمین کی طرف اتاریں، لوہا،
آگ ،پانی، نمک۔(مسند
الفردوس، باب الالف،1/175، حدیث656)لوہے کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں
انتہائی سخت قوت ہے، یہی وجہ ہے کہ اس سے اسلحہ اور جنگی سازوسامان بنائے جاتے ہیں
اور اس میں لوگوں کے لئے اور بھی فائدے ہیں کہ لوہا صنعتوں اور دیگر پیشوں میں بہت
کام آتا ہے، آیت کے آخر میں ارشاد فرمایا : لوہا نازل کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اللہ
پاک اس شخص کو دیکھے، جو جہاد میں لوہے کو استعمال کرکے اللہ پاک کے دین کی مدد
کرتا ہے۔