جس طرح ہمیں اپنے ظاہری امراض کو دور کرنا بہت ضروری ہوتا ہے اسی طرح ہمیں اپنے باطنی امراض کی درستی انتہائی ضروری ہے بلکہ ظاہری امراض سے زیادہ باطنی امراض کو دور کرنا بہت مشکل ہے اتنا ہی اس کو دور کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اگر باطن درست ہوگا تو ان شاء اللہ الکریم ظاہر بھی اچھا ہی ہوگا۔ باطنی امراض کثیر ہیں جن کے اسباب و علاج کا جاننا انتہائی مفید ہے تاکہ ہم اس کا علاج با آسانی کر سکیں۔ باطنی امراض میں سے ایک خطرناک مرض بغض و نفرت ہے آئیے پہلے اس کی تعریف سنتے ہیں کہ کسی بھی مرض کا علاج کرنے سے پہلے اسکی تعریف کا جاننا بہت اہم ہے۔

تعریف: انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 53)

بغض و نفرت کے کئی نقصانات ہیں کئی آیات مبارکہ اور احادیث مبارکہ میں اسکی مذمت بھی ذکر کی گئی ہیں

ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

کینہ، بغض و نفرت سے جنتیوں کے دل پاک و صاف ہوں گے جس کا ذکر خود رب تعالیٰ اپنے مقدس کلام میں فرماتا ہے: وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُۚ-وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ هَدٰىنَا لِهٰذَا- وَ مَا كُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْ لَاۤ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُۚ- (پ8،الاعراف:43) ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے ان کے سینوں میں سے کینے کھینچ لیے ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ نہ دکھاتا۔اس سے معلوم ہوا کہ پاکیزہ دل ہونا جنتیوں کے وصف ہیں اور اللہ پاک کے فضل سے امید ہے کہ جو یہاں اپنے دل کو بغض وکینہ اور حسد سے پاک رکھے گا اللہ پاک قیامت کے دن اسے پاکیزہ دل والوں یعنی جنتیوں میں داخل فرمائے گا۔ جنت میں جانے سے پہلے سب کے دلوں کو کینہ سے پاک کردیا جائے گا۔

احادیث مبارکہ:

1۔ بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

2۔ اللہ (ماہ)شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان) تجلّی فرماتاہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتاہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

حکم: مسلمان سے بلاوجہ کینہ و بغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاوی رضویہ، 6/526)

نقصانات: بغض و نفرت دوزخ میں لے جائیں گے، اس کی بخشش نہیں ہوتی، رحمت و مغفرت سے وہ محروم رہتا ہے، وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا، اس کو ایمان برباد ہونے کا خطرہ رہتا ہے، اسکی دعائیں قبول نہیں ہوتیں، وہ متقی و پرہیزگار کہلانے کا حقدار نہیں ہوتا، اس کے لیے دیگر گناہوں کا دروازہ کھل جاتا ہے، وہ بے سکون رہتا ہے، اس سے معاشرے کا سکون برباد ہوجاتا ہے۔ (بغض و کینہ، ص8 تا 15)

ہمارے مہربان و شفیق آقا ﷺ نے بھی اس سے بچنے کی ترغیب ارشاد فرمائی ہے ارشاد فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو اور اے اللہ پاک کے بندو بھائی بھائی ہوجاؤ۔ (بخاری، 4/ 117، حدیث: 6066)

علاج: ایمان والو کے بغض سے بچنے کی دعا کیجیئے۔ بغض و نفرت کے اسباب کو دود کیجیئے۔ سلام و مصافحہ کی عادت بنائیے۔ بے جا سوچنا چھوڑ دیجیئے۔ مسلمانو سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجیئے۔ دنیاوی چیزوں کی وجہ سے بغض و کینہ رکھنے کے نقصانات پر غور کیجیئے۔ (بغض و کینہ، ص78 تا 79)

گناہوں کی چھٹے ہر ایک عادت

سدھر جاؤں کرم یا مصطفیٰ ہو

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تمام ظاہری و باطنی گناہوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین