سب سے پہلے جانتے ہیں کہ بغض و نفرت کے معنی کیا ہے؟ بغض کے
معنی چھپی ہوئی دشمنی، نفرت محبت کی ضد ہے، قارئین یہ تو تھی لغوی اعتبار سے شرعا
اس کی تعریف کیا ہے ایک بہت ہی پیاری کتاب باطنی بیماریوں کی معلومات میں بغض و
کینے کی تعریف یوں ہے۔
کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے
غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 53)
افسوس کہ آج کل مسلمانوں کے دلوں میں اپنے مسلمان بھائیوں
کے لیے ہی نفرت پائی جاتی ہے حالانکہ بغض ایک باطنی بیماری ہے جس کے بارے میں
معلومات حاصل کرنا فرض ہے۔ قارئین میں اسکو فرض اپنی طرف سے نہیں بول رہی بلکہ اعلیٰ
حضرت فتاویٰ رضویہ جلد 23، صفحہ 624 پر ارشاد فرماتے ہیں: محرّمات باطنیّہ (یعنی
باطنی ممنوعات مثلاً) تکبر وریا وعجب (یعنی غرور) وحسد وغیرہا اور ان کے معالجات (یعنی
علاج) کہ ان کا علم بھی ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔
قارئین اگر معاشرے میں نظر دوڑائی جائے تو یہ نظر آئے گا کہ
لوگ آپس میں ایک دوسرے کے لیے نفرت پالے ہوئے ہیں یعنی ایک مسلمان اپنے ہی مسلمان
بھائی کے بارے میں اپنے دل میں نفرت پالے بیٹھا ہے کینے کو بسائے بیٹھا ہے، حالانکہ
یہ ایک باطنی بیماری ہے جس سے بچنا نہایت ضروری ہے، جس طرح ظاہری امراض کا علاج اس
وقت کیا جاتا ہے جب بیماری کی تشخیص ہو جائے اسی طرح جب انسان کو معلوم ہی نہیں
ہوگا کہ آیا اس کو کون سا باطنی مرض ہے تو وہ اس کا علاج کس طرح کرے گا تو سب سے
پہلے بندہ یہ غور و فکر کرے کہ آیا کہیں میرے اندر تو کینہ اور نفرت جیسی بری عادت
تو نہیں اگر جواب ہاں میں آئے تو پھر اس کے علاج کی کوششیں کریں اور اگر نہ میں
آئے تو بھی غور و فکر کریں کیونکہ بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم
میں تو کینہ اور نفرت نہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔
آئیے جانتے ہیں کہ کینے کے کیا علاج ہو سکتے ہیں؟ سب سے
پہلے تو ان اسباب پر غور و فکر کریں کہ جس کی وجہ سے دل میں کینہ پیدا ہوتا ہے
مثال کے طور پر اگر کوئی بہت غصیلہ ہے اور غصہ ہی کینے کا سبب بنتا ہے تو چاہیے کہ
پہلے اپنے غصے کو کنٹرول کرے کیونکہ جب سبب ختم ہوگا تو کینے کا علاج بھی بآسانی
ہو سکے گا۔
بعض اوقات نفرتوں کینوں کا سبب دنیاوی چیزیں ہوتی ہیں جیسے
کہ اگر کسی کے پاس بہت مال و دولت ہے اور یہ شخص جس کے دل میں کینہ و نفرت بسا ہے
اگر اس کے پاس مال نہیں تو یہ مالدار سے حسد کرتا ہے جسکے نتیجے میں نفرت بھی پیدا
ہوتی ہے لہذا عقلمندی سے کام لیتے ہوئے یہ سوچیے کہ اس مال و دولت کی وجہ سے جو کہ
دنیاوی چیز ہے اس کی وجہ سے اگر میں مسلمان بھائی سے بغض و نفرت کروں اور اس کی
وجہ سے اللہ نہ کرے قیامت کے دن مجھے جہنم میں ڈال دیا گیا تو میرا کیا بنے گا اسی
طرح جہنم کے عذابات سے بھی خود کو ڈرائیے۔
اسی طرح نفرتوں و کینے سے انسان خود ہی پریشان رہتا ہے دل
بے چین رہتا ہے تو بندہ یہ سوچے کہ نفرتوں کا کیا فائدہ اس سے تو مجھے خود ہی
نقصان ہو رہا ہے اس طرح بھی کینہ سے بغض و نفرت سے بچنے میں کامیابی مل سکتی ہے۔ اس
طرح ایک علاج یہ بھی ہے کہ مسلمان سے کینے کا جو حکم ہے اس پر غور کرے۔ اب غور تو
جب کرے گا جب حکم پتا ہوگا تو سنیے حکم یہ ہے کہ کسی مسلمان سے بغض و کینہ ناجائز
و حرام ہے، اب ذرا غور کریں ایک مسلمان سے کینہ کرکے حرام کے مرتکب ہو رہے ہیں اس
طرح بھی خوف خدا پیدا کریں اور گناہوں سے بچیں۔ نفرت کریں مگر کافروں سے بے دینوں
سے، بد مذہبوں سے،گناہوں سے، کفر سے شرک سے، شیطان لعین سے، الحاصل کہ گناہوں سے
تو نفرت کریں مگر گناہگار سے نفرت نہ کریں کیونکہ اگر آپ ان سے نفرت کریں گے تو
دوری ہوگی اور جب دوری ہوگی تو آپ اس کی اصلاح کیسے کریں گے مشکل ہو جائے گی اصلاح
کرنا۔
ہماری محبت و نفرت کا معیار رضائے الٰہی و رضائے مصطفے ہونا
چاہیے۔ اگر آپ کے دل میں کسی کے لیے بغض و کینہ ہو نفرت ہوتو اسے دور کرنے کی حتی
الامکان کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ سے کینے و نفرت کے دور ہونے کی سچے دل سے دعا کریں۔
جس سے نفرت و کینہ ہوگیا ہے اس مسلمان بھائی کے لیے خوب خوب دعائیں کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو مسلمانوں کے بغض کینہ و نفرت و
دشمنی سمیت تمام باطنی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ