الحمد للہ، ہم سب مسلمان ہیں اور اسلام دین فطرت ہے جس نے اپنے پیروکاروں کو زندگی گزارنے کے وہ روشن اصول سکھائے جو نہ صرف ان کی دینی بلکہ دنیوی فلاح و کامرانی کے بھی ضامن ہیں۔ معزز قارئین! انہیں اصولوں میں سے ایک آپس میں پیارو محبت قائم رکھنا اور بلا وجہ شرعی ایک دوسرے کے بغض و نفرت سے اپنے دل کو پاک رکھنا بھی ہے دیکھیے! اس کے بارے میں قرآن کریم میں کیسا غور طلب ارشاد خداوندی موجود ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔اس آیت مبارکہ میں اس بات کا بیان واضح طور پر موجود ہے کہ آپس کی بغض و عداوتیں اللہ کی یاد اور پابندیِ نماز سے محروم کر دیتی ہیں، اسی طرح مختلف احادیث مبارکہ میں بھی اس ضمن میں ہماری رہنمائی کے لیے بیان موجود ہے، آئیے! ان میں سے کچھ ملاحظہ کرتے ہیں:

احادیث مبارکہ:

1۔نبی رحمت ﷺ کا فرمان ہے: اللہ پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان) تجلّی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ(بغض و نفرت) رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الايمان، 3/383،حدیث: 3835)

2۔ نیز ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا (تباہ کردیتا) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

3۔ ایک دوسرے سے قطع تعلقی نہ کرو ایک دوسرے کی جڑیں نہ کاٹو ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور باہم حسد نہ کرو اللہ کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ۔ (مسلم، ص 1064، حدیث: 2563)

4۔ تم سب باہم حسد نہ کرو اور نہ بیع (خرید و فروخت) وغیرہ میں اشیاء کی قدر و قیمت بنانے میں مبالغہ و فریب سے کام لو اور نہ باہم دشمنی رکھو اور نہ باہم قطع تعلق کرو۔ (مسلم، ص 1064، حدیث: 2564)

معزز قارئین! مندرجہ بالا تمام روایات کی روشنی میں اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارا پیارا دین اسلام ہمیں کس طرح باہم نفرت و دشمنی، بغض و کینہ جیسی مہلکات (ہلاکت میں ڈالنے والی چیزیں) سے دور رہنے کی تعلیم دیتا ہے اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیں تو یہ بات روز روشن کی طرح ہم پر عیاں ہوتی ہے کہ ہمارا مسلم معاشرہ جس پستی و زوال کا شکار ہے اس کی سب سے بنیادی وجہ مسلمانوں کی باہم بغض و نفرت ہے جس نے ہماری جڑوں کو کھوکھلا کر کے دوسری قوموں کو ہم پر ظاہری سبقت لے جانے کے مواقع فراہم کیے ہیں تو آئیے! یہ پختہ نیّت کریں کہ بلا وجہ شرعی اپنے مسلمان بھائی سے بغض و نفرت نہیں رکھیں گے بلکہ آپس میں فقط رضائے الٰہی کے حصول کی خاطر محبت، پیاراور خلوص جیسی پاکیزہ صفات کا عملی مظاہرہ کر کےدنیا و آخرت دونوں کی بھلائیاں سمیٹیں گے۔ ان شاء اللہ