اللہ تعالیٰ صرف ظاہری صورتوں اور کھالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ دلوں کو بھی دیکھتا ہے، اسی لئے ظاہر کی درستگی کے ساتھ ساتھ ساتھ باطن(دل) کی اصلاح بھی ازحد ضروری ہے کیونکہ دل تمام جسم کا اصل ہے اس لئے اصلاح قلب کی طرف پوری توجہ دینا بےحد ضروری ہے اگر اسکی طرف توجہ نہ دی جائے تو دل بیماریوں(گناہوں) کا شکار ہوسکتا ہے ان باطنی بیماریوں میں سے ایک بغض و نفرت بھی ہے۔

بغض و نفرت یعنی دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اسکا اظہار کردینا۔ (لسان العرب، 1/888)

مسلمان سے بلاوجہ شرعی بغض ونفرت رکھنا حرام ہے، جبکہ غیر مسلم یا بدمذہب سے بغض ونفرت رکھنا جائز و محمود ہے، بغض و نفرت کی وجہ سے انسان بے شمار گناہوں مثلاً قتل غیبت چغلی حسد وغیرہ کا شکار ہوجاتا ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ بیشک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہوسکتے۔ (معجم اوسط، 3/301،حدیث: 4653)

2۔ جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلیۃ الاولیاء،8/180، حدیث:11536)

3۔ تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کرگئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)

4۔ عالم بن یا متعلم یا علمی گفتگو سننے والا یا علم سے محبت کرنے والا بن اور پانچواں(یعنی علم اور عالم سے بغض رکھنے والا)نہ بن کہ ہلاک ہوجائیگا۔ (جامع صغیر، ص78، حدیث: 1213)

5۔ رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ لوگوں میں سے کون افضل ہے؟ فرمایا سلامت دل والا، سچی زبان والا۔ لوگوں نے عرض کی سچی زبان والے کو تو ہم جانتے ہیں یہ سلامت دل والا کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: یعنی وہ ایسا ستھرا ہے جس پر نہ گناہ ہو نہ بغاوت، نہ کینہ اور نہ حسد۔ (ابن ماجہ، 4/475، حدیث:4216)

بغض و نفرت کا علاج: حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مصافحہ کیا کرو کینہ دور ہوگا اور تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بغض دور ہوگا۔ (موطا امام مالک، 2/407، حدیث:1731)

اے ہماری ظاہری و باطنی بیماریوں کے طبیب! اور اے ہر قسم کی بیماریوں سے نجات دینے والے ہم نہیں جانتے کہ ہماری بیماریوں کی کیا دوا ہے یا کس شے کے ذریعے روز قیامت میری نجات ہوگی تو ہی اصلاح فرمانے والا ہے تو ہی ہمارے ظاہر و باطن کی اصلاح فرما۔