کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے
دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)
بغض و کینہ باطنی بیماریوں میں سے ایک
بیماری ہے اور یہ بہت بڑا مرض ہے۔ ہر مسلمان کو اس سے بچنا چاہیے۔ اس کے سبب انسان
بہت سی باطنی بیماریوں اور گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور اس کو بہت زیادہ
نقصان اٹھانا پڑھتا ہے۔ کسی بھی مسلمان سے غیر شرعی دشمنی رکھنا حرام اور جہنم میں
لے جانے والا کام ہے۔ بغض و کینہ کرنے سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے۔ ہر مسلمان کے
لیے اس بڑی بیماری سے بچنا ضروری ہے۔ کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل
میں نفس و کینہ رکھنا نا جائز و گناہ ہے اور حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے
والے سے بعض وکینہ رکھنا حرام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)
الله کے محبوب ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اللہ شعبان کی
پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان ) تجلی فرماتا ہے، مغفرت
چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ
کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حديث: 3835)
رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ
وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلية الاولياء، 8/108، رقم:11536)
فرمانِ آخری نبی ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے
اعمال پیش کئے جاتے ہیں، پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن
کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے
واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
سرکار ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی امتوں کی
بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال
مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حديث: 2518)
حضرت نا فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی: (پہلا) حرام کھانے والا (دوسرا) کثرت
سے غیبت کرنے والا اور ( تیسرا) وہ شخص کہ جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا
کینہ یا حسد موجود ہو۔(درۃ الناصحین، ص 70)
الله پاک ہمیں اس بغض و کینہ جیسی باطنی بیماری سے محفوظ
فرمائے۔ آمین