دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا کینہ کہلاتا ہے (لسان العرب، 1/888) حجۃ الاسلام حضرت امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ الله علیہ نے احیاء العلوم میں کینے کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)

مسلمانوں سے بغض رکھنے کا حکم: مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ و بغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 6/526)

دین اسلام نے مسلمانوں سے محبت کرنے ان کے ساتھ اخوت و بھائی چارے کا درس دیا ہے۔ حضور ﷺ کے ارشادات مبارکہ میں اس بات کی وضاحت موجود ہے جس میں حضور اکرم ﷺ نے اپنے مسلمان بھائی سے کینہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ ان لوگوں کو ان احادیث سے عبرت حاصل کرلینی چاہیے جو اپنے مسلمان بھائی سے نفرت و عداوت رکھتے ہیں موقع پاتے ہی انہیں ذلیل کرتے ہیں۔ آئیے عبرت حاصل کرنے کے لئے احادیث مبارکہ کو پڑھ لیتی ہیں۔ چنانچہ

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آپس میں قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے بے رخی نہ اختیار کرو، باہم دشمنی و بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے سلام کلام بند رکھے۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2563)

نبی پاک ﷺ کا فرمان با کمال ہے: عنقریب میری امت کو پچھلی امتوں کی بیماری لاحق ہوگی۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: پچھلی امتوں کی بیماری کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تکبر کرنا، اترانا، ایک دوسرے کی غیبت کرنا اور دنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرنا نیز آپس میں بغض رکھنا، نقل کرنا، یہاں تک کہ وہ ظالم یا ظلم میں تبدیل ہو جائے اور پھر فتنہ و فساد بن جائے۔ (معجم اوسط، 6/348، حديث: 9016)

بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں، یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301، حديث: 4653)

ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مؤمن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص 1388، حديث: 2565)

اللہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حديث: 3835)

پیاری پیاری اسلامی بہنوں ان احادیث مبارکہ سے عبرت و نصیحت کے مدنی پھول حاصل کیجئے۔ الامان و الحفیظ شعبان المعظم کی پندرہویں رات جس میں بخشش کی بشارتیں ہیں مگر افسوس! کینہ والوں کی مغفرت نہ ہوگی اپنے دلوں میں مسلمانوں کے لیے محبت و احترام رکھئے۔ کینہ کو دور کرنے والے اسباب پر غور کیجئے اور انکو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔ غصہ پر قابو رکھئے۔ لڑائی جھگڑوں سے بچئے۔ اچھی صحبت کو اختیار کیا جائے۔ دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائے۔ ان شاء اللہ گناہوں سے بچنے کا اور نیکیاں کرنے کا ذہین بنائے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تمام ظاہری و باطنی گناہوں سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین