جان لیجیئے جب انسان کو غصہ آتا ہے اور وہ اس وقت انتقام
لینے سے عاجز ہونے کی وجہ سے غصہ پینے پر مجبور ہوتا ہے تو اس کا یہ غصہ اس کے
باطن کی طرف چلا جاتا ہے اور قرار پکڑ لیتا ہے پھر کینہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
کینہ کا معنی دل کا کسی کو بھاری سمجھنا اور ہمیشہ کے لئے
اس سے نفرت کرنا اور دشمنی رکھنا۔
رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن کینہ پرور نہیں ہوتا۔ (احیاء
العلوم، 3/637)
بغض و نفرت کی وجہ سے اللہ پاک کی نافرمانی والے کاموں کی
طرف نہ بڑھو البتہ اسے قلبی و ذہنی طور پر برا جانو۔
بغض و کینہ کا حکم: کسی مسلمان سے بغض و کینہ رکھنا حرام اور گناہ ہے۔
بغض و کینہ کے متعلق احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے۔
آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بغض نہ
رکھو اور ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور تم لوگ بھائی بھائی بن کر رہو۔ (مسلم، ص
1386، حدیث: 2563)
بغض و نفرت رکھنے والوں کی بخشش نہیں ہوتی: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نےکہا کہ ہر
دوشنبہ اور جمعرات کو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں تو اللہ پاک مشرک کے سوا
اپنے ہر بندے کو بخش دیتا ہے مگر اس شخص کو نہیں بخشتا جو اپنے بھائی سے بغض و
کینہ رکھتا ہو بلکہ اس کے بارے میں یہ فرمان صادر فرماتا ہے کہ ابھی دونوں کو یوں
ہی رہنے دو یہاں تک کہ یہ دونوں صلح کر لیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ کی ناراضگی جائز نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ حلال نہیں ہے کہ مسلمان(بغض و نفرت کے سبب سے)اپنے
بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلق کاٹ کر اس کو چھوڑ دے۔ جو تین دن سے زیادہ اس طرح
تعلق چھوڑے رہے گا اور اسی حالت میں مر جائے گا تو وہ جہنم میں داخل ہو جائے گا۔ (ابو
داود، 4/364، حدیث: 4914)
کینہ کی وجہ سے پیدا ہونے والی آ ٹھ برائیاں:
حسد: یعنی
تمہارا کینہ تمہیں اس چیز پر ابھارے گا کہ تم اس شخص سے زوال نعمت کی تمنا کرو۔
بغض و عداوت: دل میں اس کی عداوت اس قدر بڑھ جائے گی کہ تم اس کی مصیبت پر خوش ہوگے۔
قطعی تعلقی: تم اس سے بالکل تعلق توڑ دو گے اگر چہ وہ تم سے ملنا ہی کیوں نہ چاہے۔
حقیر سمجھنا: اسے حقیر سمجھ کر تم اس سے منہ پھیر لوگے۔
غلط باتیں منسوب کرنا: تم اس کے متعلق ایسی باتیں کرو گے جو جائز نہ ہوں گی مثلا، جھوٹ، غیبت، راز
فاش کرنا،اور پوشیدہ عیب بیان کرنا وغیرہ۔
مذاق اڑانا: اس کا مذاق اڑانے کے لیے اس کی نقل اتارو گے۔
تکلیف پہچانا: مار وغیرہ کے ذریعے اسے جسمانی تکلیف پہچاو گے۔
حقوق اللہ کی ادائیگی نہ کرنا: تم اس کا حق ادا نہ کرو گے یعنی اس کا قرض ہوا تو اسے ادا
نہ کرو گے۔ صلہ رحمی نہ کرو گے اور اگر اس سے کوئی چیز تم نے چھین لی ہے تو اسے واپس
نہیں لوٹا و گے۔ یہ سب کام حرام ہیں۔
کینہ کا سب سے کم درجہ یہ ہے کہ تم مذکورہ بالا آٹھ آفتوں
سے بچو۔ بہتر یہ ہی ہے کہ بغض و نفرت پیدا ہو جانے کے بعد بھی پہلے جیسا رویہ
برقرار رکھے اور ہو سکے تو نفس و شیطان کو شکست دینے کی خاطر مزید حسن سلوک کرے یہ
صدیقین کا مرتبہ اور مقربین کے افضل اعمال میں سے ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو بغض و کینہ جیسی بری خصلت سے محفوظ رکھے۔