بغض کسی سے حد درجہ جلنے کو کہتے ہیں جبکہ نفرت و کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223) اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خوری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکر الٰہی اور نماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے۔

اللہ کے محبوب ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اللہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو انکی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/383، حدیث: 3835)

کسی بھی مسلمان کے متعلق بغیر کسی شرعی وجہ کے اپنے دل میں بغض و نفرت رکھنا حرام ہے۔

حکایت: حضور ﷺ کے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت بابرکت میں کچھ لوگ حاضر ہوئے اور عرض کی: ہم سفر حج کے لیے نکلے تھے جب ہم مقام ذات الصّفاح پہنچے تو ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہو گیا۔ ہم نے اسکو غسل و کفن دیا پھر اسکے لیے قبر کھودی جب اسے دفن کرنے لگے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اسکی قبر کالے سانپوں سے بھر گئی بالآخر ہم اسے چھوڑ کر آپکی خدمت بابرکت میں حاضر ہوگئے۔ یہ واقعہ سن کر حضرت عباس نے ارشاد فرمایا: یہ اسکا کینہ ہے جو وہ مسلمانوں کے لیے اپنے دل میں رکھا کرتا تھا جاؤ اور اسے وہیں دفن کر دو۔ (موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 6/83، رقم: 128)

بغض و نفرت کے علاج: سلام و مصافحہ کی عادت بنائیے۔ کیونکہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا یا گلے ملنا کینے کو دور کرتا ہے۔ بے جا سوچنا چھوڑ دیجیے۔ کیونکہ عموماً کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچنے سے بھی کینہ پیدا ہو سکتا ہو۔ مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجئے۔ محبت کینے کی ضد ہے لہذا اگر ہم کسی مسلمان کی اپنے دل میں اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھیں گے تو کینے کو دل میں جگہ نہ ملے گی۔ ان شاء اللہ

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بغض و کینہ سے محفوظ رکھے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ