کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل، چوری، زنا، رشوت شراب وغیرہ اور کچھ گناہوں کا تعلق باطن سے ہوتا ہے جیسے ریا کاری، بدگمانی وغیرہ بہرحال گناہ ظاہری ہوں یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کا حقدار ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر طرح کے گناہوں سے باز رہیں، باطنی گناہوں سے چھٹکارا پانا زیادہ مشکل ہے کیونکہ ان کو دیکھا نہیں جا سکتا مگر ان کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔ تقوی و پرہیزگاری اور اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے ہمیں ظاہر کیساتھ باطن کو بھی ستھرا کرنا ہے۔

کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے۔ اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کر ے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 153)

اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

اللہ کے محبوب ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ پاک ماہ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر اپنی قدرت کے شایان شان تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم نازل فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔(شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو تباہ کر دیتا ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

بعض وکینہ کا حکم کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بعض وکینہ رکھنا نا جائز گناہ سے سیدنا عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل وانصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حديث: 2518)