قرآن پاک میں کینہ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ تَجْرِیْ مِنْ
تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُۚ-وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ هَدٰىنَا لِهٰذَا- وَ مَا كُنَّا
لِنَهْتَدِیَ لَوْ لَاۤ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُۚ- (پ8،الاعراف:43) ترجمہ کنز الایمان: اور
ہم نے ان کے سینوں میں سے کینے کھینچ لیے ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے سب
خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ نہ
دکھاتا۔
آیت کی تفسیر: اس سے معلوم ہوا کہ پاکیزہ دل ہونا جنتیوں کا وصف ہے اور الله پاک کے فضل سے
امید ہے کہ جو یہاں اپنے دل کو بغض و کینہ اور حسد سے پاک رکھے گا الله پاک قیامت
کے دن اسے پاکیزہ دل والوں یعنی جنتیوں میں داخل فرمائے گا۔ جنّت میں جانے سے پہلے
سب کے دلوں کو کینہ سے پاک کر دیا جائے گا۔ (صراط الجنان، 3/319)
حدیث مبارکہ میں ارشادِ نبوی ہے: بے شک چغل خوری اور کینہ
پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301،
حدیث:4653)
آئیے جانتے ہیں بغض و نفرت/کینہ کسے کہتے ہیں؟ چنانچہ دل
میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا کینہ یعنی نفرت کہلاتا
ہے۔ کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے دشمنی و بغض رکھے، نفرت
کرے یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔(احیاء العلوم، 3/223)
بغض و کینہ کا حکم: مسلمان سے بلا وجہ شرعی کینہ و بغض رکھنا حرام ہے۔ اگر کسی نے ظلم کیا اور اس
وجہ سے دل میں اس کا کینہ ہے تو یہ حرام نہیں۔
آئیے اب اس کے اسباب سنتے ہیں کہ وہ کون سے اسباب ہیں جن کی وجہ
سے انسان کینہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
چنانچہ وہ درج ذیل ہیں: غصہ، بد گمانی، نعمتوں کی کثرت، جوا،
لڑائی جھگڑا۔
صحابہ کرام سے بغض رکھنے کی شدید وعید ملاحظہ کیجئے، چنانچہ
حضرت عبدالله بن مغفل رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
میرے اصحاب کے حق میں خدا سے ڈرو! خدا کا خوف کرو! انہیں میرے بعد نشانہ نہ بناؤ
جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب رکھا اور جس نے ان سے بغض رکھا
وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے جس نے انہیں ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے
ایذا دی بے شک اس نے الله پاک کو ایذا دی، جس نے الله کو ایذا دی قریب ہے کہ الله پاک
اسے گرفتار کرے۔(ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)
پہلے ہم نے کینہ کے اسباب سنے اب سنتے ہیں کہ وہ کون سے
طریقے ہیں جن کو اختیار کرنے سے ہم کینہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
1۔ ایمان والوں کے کینہ سے بچنے کی دعا کیجئے۔
2۔ مسلمانوں سے الله کی رضا کے لیے محبت کیجئے۔
3۔ کینہ کے اسباب (غصہ، بد گمانی، شراب نوشی، جوا، وغیرہ
)دور کیجئے۔
اب جانتے ہیں کہ دوسروں کو اپنے کینہ سے کیسے بچایا جائے۔
اس کے لیے کسی کی بات کاٹنے سے بچیے۔ کسی کی غلطی نکالنے میں احتیاط کیجئے۔ مشورہ
بغض و کینہ کو کافور یعنی دور کرتا ہے۔ دوسروں کو نہ جھاڑیئے۔ روحانی علاج بھی
کیجئے۔
آخر میں الله پاک سے دعا ہے کہ الله پاک ہمیں بغض و کینہ، نفرت
سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ ﷺ کے صحابہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین