بغض و نفرت ایسی بیماری ہے جس کا تعلق انسان کے ظاہر سے نہیں بلکہ باطن سے ہوتا ہے اسکی وجہ سے انسان ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگتے ہیں چونکہ اس کا تعلق دل سے ہے اور یہ نظر نہیں آتی اس لیے اسکا علاج بے حد ضروری ہے۔

بغض و نفرت کی تعریف: بغض ونفرت یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے،اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے،نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔(احیاء العلوم، 3/223)

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوادے۔

اللہ کے آخری نبی ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: اللہ پاک ماہ شعبان کی پندرہویں رات کو اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم کرتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔(شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

بغض و نفرت کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بعض و نفرت رکھنا نا جائز و گناہ ہے۔ سیدنا عبد الغنی با بلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بعض و نفرت رکھنا حرام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے خلیفہ ہارون رشید کو ایک مرتبہ نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اے حسین و جمیل چہرے رکھنے والے! یاد رکھ کل بروز قیامت اللہ پاک تجھ سے مخلوق کے بارے میں سوال کرے گا اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا یہ خوبصورت چہرہ جہنم کی آگ سے بچ جائے تو کبھی بھی اپنی صبح یا شام اس حال میں نہ کرنا کہ تیرے دل میں کسی مسلمان کے متعلق بغض یا عداوت ہو۔ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ یہ سن کر خلیفہ ہارون رشید رونے لگے۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)

حضرت فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)

امام شافعی فرماتے ہیں: دنیا میں کینہ پرور (یعنی بغض و نفرت رکھنے والا)اور حاسدین سب سے کم سکون پاتے ہیں۔(تنبیہ المغترین، ص 183)

نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: مصافحہ کیا کرو کینہ دور ہوگا اور تحفہ دیا کرو محبت بڑھے گی اور بغض دور ہوگا۔ (موطا امام مالک، 2/407، حدیث: 1731)