یاد رہے! کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے اور کچھ کا باطن سے۔ باطنی گناہ سے بچنا ظاہری گناہ کی نسبت زیادہ مشکل ہے کیونکہ ظاہری گناہ کو پہچاننا آسان ہے اور باطنی گناہ کی شناخت اس لیے دشوار ہے کہ یہ دکھائی نہیں دیتے بہت سے باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ بغض و نفرت ہے۔

تعریف: چنانچہ امام محمد غزالی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں: جب آدمی عاجز ہونے کی وجہ سے فوری غصہ نہیں نکال سکتا تو وہ غصہ باطن کی طرف چلا جاتا ہے اور وہاں داخل ہو کر نفرت و بغض بن جاتا ہے۔ نفرت و بغض کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کو بھاری جاننا، اس سے نفرت کرنا اور دشمنی رکھنا اور یہ بات ہمیشہ ہمیشہ دل میں رکھنا۔(احیاء العلوم، 3/223)

حکم شرعی: یادرہے! کسی مسلمان سے بلاوجہ شرعی نفرت و بغض رکھنا حرام ہے۔ (فتاوٰی رضویہ 6/526)

الله قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

احادیث میں بغض وکینہ کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگوں کے اعمال ہر ہفتہ میں دو مرتبہ پیر اور جمعرات کے دن پیش کئے جاتے ہیں اور ہر مسلمان بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے اس بندے کے جو اپنے بھائی کے ساتھ کینہ رکھتا ہو۔ کہا جاتا ہے اسے چھوڑ دو یا مہلت دو حتّٰی کہ یہ رجوع کر لیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

ایک اور مقام پر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: چغل خوری اور کینہ پروری دونوں جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)

ایمان ایک انمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لیے ایمان سے اہم کوئی شے نہیں ہو سکتی لیکن اگر وہ نفرت و بغض میں مبتلا ہو جائے تو ایمان چھن جانے کا اندیشہ ہے۔ الله کے پیارے رسول ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے، بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔(ترمذی، 4/228، حديث: 2518)

مسلماں ہے عطار تیری عطا سے

ہو ایمان پر خاتمہ یا الٰہی

نفرت و بغض سے بچنے کا ایک علاج: اسباب دور کیجیے یقیناً بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس کے کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کر دیا جائے تو بیماری خود بخود ختم ہو جاتی ہے نفرت و بغض کے اسباب میں سے غصہ، بدگمانی، شراب نوشی، جوا بھی ہے اس سے بچنے کی کو شش کیجیے، ایک سبب نعمتوں کی کثرت بھی ہے کہ اس سے بھی آپس میں بغض و کینہ پیدا ہو جاتا ہے، نعمتوں کا شکر ادا کر کے اور سخاوت کی عادت کے ذریعے اس سے بچنا ممکن ہے۔ (بغض و کینہ، ص 40 )

الله پاک ہمارے دلوں کو تمام باطنی بیماریوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔