اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا
یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی
الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ
الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی
چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی
یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
تعریف: دل میں
دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا بغض و کینہ ہے۔ مثلا کوئی
شخص ایسا ہے جس کا خیال آتے ہی آپ کو اپنے دل میں بوجھ سا محسوس ہوتا ہے، نفرت کی
ایک لہر دوڑ جاتی ہے، وہ نظر آ جائے تو ملنے سے کتراتے اور زبان ہاتھ یا کسی بھی
طرح سے اسے نقصان پہنچانے کا موقع ملے تو پیچھے نہیں رہتے تو سمجھ لیجئے کہ آپ اس
شخص سے بغض و کینہ رکھتے ہیں۔
بغض و نفرت سے متعلق بعض احکام: مسلمان سے بلا وجہ شرعی بغض رکھنا حرام ہے (فتاویٰ رضویہ،
6/526)
خلاصہ میں ہے جو بلا کسی ظاہری وجہ کے عالم دین سے بغض رکھے
اس پر کفر کا خوف ہے۔ (خلاصۃ الفتاوی، 4/388)
احادیث مبارکہ:
1۔ بغض و نفرت کی مذمت بیان کرتے ہوئے ہمارے پیارے آخری نبی
ﷺ نے بھی اپنی امت کو اس کی ہلاکت خیزیوں سے آگاہ فرمایا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا: مومن
کینہ پرور نہیں ہوتا۔ (احیاء العلوم، 3/637)
2۔ اور ارشاد فرمایا: ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے
اعمال پیش کئے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو
بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ
آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
3۔ اور ارشاد فرمایا: تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور
بغض سرایت کر گئی، یہ مونڈ دینے والی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے
بلکہ یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)
بغض و نفرت کی وجہ سے پیدا ہونے والی 8 برائیاں:
تمہاری نفرت تمہیں اس چیز پر ابھارے گی کہ تم اس شخص سے
زوال نعمت کی تمنا کرو گے۔ تم اس کی مصیبت پر خوش ہو گے۔ قطع تعلقی کرو گے۔ حقیر
سمجھنا شروع کر دو گے۔ غلط باتیں منسوب کرنا جو جائز نہ ہوں گی مثلا جھوٹ، غیبت،
راز فاش کرنا، عیب بیان کرنا وغیرہ۔ مذاق اڑانا تکلیف پہنچانا حقوق کی ادائیگی نہ
کرنا۔ (احیاء العلوم، 3/638)
علاج: دعا کیجئے:
اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ اے رب ہمارے بے شک تو ہی
نہایت مہربان رحم والا ہے۔
اسباب دور کیجئے، بغض و نفرت کے اسباب میں سے غصہ، بدگمانی
شراب نوشی وغیرہ ہیں ان کی عادت نکالئے۔
نعمتوں کا شکر ادا کیجئے۔ سلام و مصافحہ کی عادت بنا لیجئے۔
بے جا سوچنا چھوڑ دیجیے۔ مسلمانوں سے اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے محبت کیجئے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارے دلوں کو مسلمانوں سے بغض و
نفرت رکھنے سے پاک فرمائے۔
ظاہر و باطن
ہمارا ایک ہو
یہ کرم یا مصطفیٰ
فرمائیے
آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم