اسلام ہی وہ دین ہے جو مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے زندگی کے تمام پہلوؤں کو بیان فرمایا اور ہر ایک کے حقوق کو بیان کیا جن کے پورا کرنے سے نظام زندگی پرسکون گزرے انہی حقوق میں سے کچھ حقوق شوہر کے بیوی پر ہیں اور کچھ بیوی کے شوہر پر جو کہ ادا کیے جائیں تو گھر جنت کا نظارہ دے۔اور چیزوں کو ادا کرنے سے پہلے جاننا ضروری ہے آئیے بیوی کے شوہر پر حقوق کو عمل کرنے کی نیت سے قران و سنت کی روشنی میں دیکھتے ہیں۔

اللہ قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ 2، البقرۃ:228) ترجمہ: اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق۔اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جس طرح مردوں کے حقوق ہیں اسی طرح عورتوں کے بھی حقوق ہیں۔ امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے ایک سوال کے جواب میں عورتوں کے حقوق بیان فرمائے جن کو شیخ الحدیث و التفسیر مفتی قاسم اپنی تفسیر میں خلاصۃ بیان فرماتے ہیں: مذکورہ بالا آیت کریمہ کے تحت آئیے انہیں کچھ تفصیل سے دیکھتے ہیں:

1۔ مردوں پر عورتوں کا حق یہ ہے کہ وہ انہیں خرچہ دیں کہ ان کے ذمہ اولاد کی پرورش اور دیگر گھریلو کام کاج ہیں تو وہ ضعیف جاں خرچ کہاں سے لائیں جس کو وہ اپنی ذات اولاد اور دیگر معاملات پر صرف کریں اللہ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔

2۔انہیں رہائش دینا بھی شوہر پر حق ہے کہ وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر آ چکیں اب شوہر کو چاہیے اپنی بساط کے مطابق انہیں رہائش دے۔

3۔نیک باتوں کا حکم حیا اور پردے کی تعلیم دیتے رہنا امر بالمعروف و نہی عن المنکر تو ہر مکلف پر بقدر بساط لازم ہے شوہر بیوی پر حاکم ہے اس کے لیے اس پر لازم نیکیوں کا حکم دے اور پردے اور حیا کو اللہ پاک نے سورہ نور کی آیت نمبر 31 میں بیان فرمایا: ترجمہ کنز الایمان: اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خور ہی ظاہر ہے اور دوپٹہ اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔

4۔چوتھا حق یہ ہے کہ مذکورہ تین نمبر کی خلاف ورزی سے سختی سے منع کریں قرآن میں ہے کہ اے ایمان والو خود کو اور اپنے اہل و عیال کو اس اگ سے بچاؤ جس کا اندھن آدمی اور پتھر ہے جب تک شریعت منع نہ کرے ہر جائز بات میں اس کی دلجوئی کرے کیونکہ کسی مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرنا اللہ پاک کی مغفرت سے جنت میں داخل ہونے کا سبب ہے اور خوشی وہی ہے جو دائرہ اسلام کے اندر ہو۔

اس کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں پر صبر کرنا اگرچہ عورت کا حق نہیں ہر چیز آپ کو آپ کے مزاج کے مطابق ملے ایسا ممکن نہیں لہذا کچھ باتیں جو آپ کے مزاج کے مطابق نہ ہو درگزر کرنا اور compromise کرنا سیکھیں۔

چھوٹی چھوٹی غلطیاں اور خامیوں کو نظر انداز کر دو شیخ سعدی شیرازی فرماتے ہیں: تم کسی کی ایک خوبی دیکھو تو اس کی دس خامیوں کو نظر انداز کر دیا کرو کسی کی ایک خامی پر اس قدر انگلیاں مت اٹھاؤ کہ اس کی خوبیوں اور فضیلتوں کے انبار کوئی اہمیت نہ دے انسان سو خوبیوں پر کان نہیں دھرتے مگر ایک خامی پر شور مچاتے ہیں۔ گھر کو خوشگوار بنانے کے لیے اس حدیث مبارکہ کو بار بار پڑھیں اللہ کے رسول رسول مقبول ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اپنی بیوی کی بد اخلاقی پر صبر کیا تو اللہ پاک اسے مصائب پر حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کے برابر اجر دے گا اور جس عورت نے خاوند کی بد اخلاقی پر صبر کیا اللہ پاک اسے فرعون کی بیوی آسیہ کے ثواب کی مثل ثواب دے گا۔ (احیاء العلوم، 2/24)کسی نے کیا خوب کہا زندگی کی گاڑی چلانے کے لیے صبر کا پٹرول اور حوصلہ مندی کا تجربہ ہونا ضروری ہے۔

میرے آقا ﷺ وہ رحمۃ للعالمین کمال میں، وہ خیر خواہ امت ہر حال میں، ایام قرب وصال میں صحابہ کے پنڈال میں تین باتیں ارشاد فرمائیں ان میں سے ایک یہ تھی: عورتوں کے متعلق اللہ سے ڈرو اللہ سے ڈرو وہ تمہارے ہاتھوں میں قید ہیں یعنی وہ ایسی قید ہیں جنہیں تم نے اللہ پاک کی امانت کے طور پر کر لیا اور اللہ کے کلام سے ان کی شرم گاہیں تمہیں حلال کر دی گئیں۔ (مسند امام احمد، 10/209، حدیث: 26719)

عورتیں مردوں سے کمزور ہوا کرتی ہیں اور کمزور حسن سلوک کے زیادہ مستحق ہوتے ہیں مردوں کو اللہ پاک نے حاکم بنایا اور سردار و حاکم بڑے حوصلہ مند صبر کرنے والے اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنے والے ہوا کرتے ہیں آپ دوسروں کے حقوق ادا کریں آپ کو آپ کے حقوق دیئے جائیں گے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اسلام اور صاحب اسلام کے صدقے اہل اسلام کو عامل اسلام بنائے۔ آمین