میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں ایک دوسرے کی عزت ہیں ایک کی عزت میں کمی دونوں کے لیے نقصان کا باعث ہے، اسلام نے عورت کو بیوی کی حیثیت میں بہت سے حقوق سے نوازا ہے۔ مثلاً حسن معاشرت، تفریح اور دل بستگی کے مواقع فراہم کرنا، معاشی تحفظ، ازدواجی معاملات میں عدل اور توازن وغیرہ۔

1۔ نکاح میاں اور بیوی کے درمیان عہد ہوتا ہے کہ وہ احکام الہی کے تحت خوش گوار ازدواجی تعلقات قائم رکھیں گے، اسی کو حسن معاشرت کہا جاتا ہے۔ سورۃ النساء میں اس معاہدے کی یاد دہانی ان الفاظ میں کرائی گئی: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- (پ 4، النساء:19) ترجمہ کنز الایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔سورۃ البقرہ میں خاوند اور بیوی کے تعلق کو انتہائی بلیغ الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ ارشاد فرمایا: وہ (عورتیں) تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو۔ مطلب یہ ہے کہ خاوند اور بیوی ایک دوسرے کے لیے ستر پوش بھی ہیں اور زینت کا سبب بھی۔

2۔ نکاح کے بعد مرد پر پہلا فرض یہ عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کا حق مہر ادا کرے اور اسے خوش دلی سے ادا کرے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ النساء میں فرماتا ہے: وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ- (پ4،نساء:4) ترجمہ کنز الایمان: اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو۔

ہاں! عورت خود اپنی خوشی سے مہر کا کوئی حصہ معاف کر دے، تو جائز ہے۔

3۔ نبی کریم ﷺ کو ازواج مطہرات کا اتنا خیال تھا کہ ایک مرتبہ سفر میں اونٹ چلانے والے اونٹ کو تیز ہانکنے لگے۔ اونٹ پر ازواج مطہرات سوار تھیں۔ آپ نے اپنے غلام انجشہ کو مخاطب کر کے فرمایا: افسوس انجشہ! شیشوں (نازک اندام عورتوں) کو آہستگی سے لے کر چل۔

ازدواجی تعلق کی سب سے مضبوط بنیاد محبت کا جذبہ ہے۔ یہ جذبہ موجود ہو تو زندگی کے میدان میں اکٹھے سفر جاری رکھ سکتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنے اعلیٰ مقصد یعنی اولاد کی تربیت پر اچھے اثرات بھی مرتب کر سکتے ہیں۔ محبت کا جذ بہ نہ ہو تو یہ تعلق ایسے ہوگا، جیسے دو اجنبی کسی سفر کے دوران میں مل بیٹھے ہوں۔

4۔ بیوی کا حق یہ ہے کہ اس کا شوہر اسے شریک محبت رکھے، حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک دینار وہ ہے جو تم نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا، ایک دینار وہ ہے جس کے ذریعہ تم نے کوئی غلام آزاد کیا، ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی مسکین کو صدقہ کے طور پر دے دیا، اور ایک دینار وہ ہے جو تم نے اپنی بیوی پر خرچ کیا، ان میں سب سے زیادہ ثواب اس دینار پر ملے گا جو تم نے اپنی بیوی پر خرچ کیا۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ فائدہ دینے والی چیز نیک بیوی ہے۔ (مسلم، ص 595، حدیث: 1467)

5۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمايا: جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ جب کوئی معاملہ پیش آئے تو اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے۔ اور عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو اس لئے کہ وہ پسلی سے بنی ہے اور پسلی میں سب سے نچلی پسلی ٹیڑھی ھوتی ہے تو اگر اسے سیدھا کرے گا تو توڑ دے گا اور اگر یونہی چھوڑ دیا تو ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی، عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو۔(بخاری، 3 /457، حدیث: 5185)اور حسن سلوک میں یہ بھی ہے کہ خاوند بیوی کے اندر محبت و سرور پیدا کرے کیونکہ اس سے خاندان میں مودت اور رحمت کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہنسی مذاق کرتے تھے اور دوڑ میں مقابلہ کرتے تھے۔