دنیا میں سب سے پہلے حضور ﷺ نے عورتوں کے حقوق مقرر
فرمائے اور عورت کی شخصیت کو ابھارااور قرآن کریم کے الفاظ میں اعلان فرمایا: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ
2، البقرۃ:228) ترجمہ: اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے
موافق۔
اسلام سے پہلے عورتوں کے حقوق پامال کیے جاتے تھے۔ عصمت
وعفت ہی کی قدر نہ تھی حق مہر ایک بےمعنی چیز تھی۔ عورت کی ملکیت کا سارا سامان
وغیرہ شوہر کی ملکیت قرار دیا جاتا تھا۔ آیت مبارکہ میں بھی بتایا جا رہا ہے کہ جس
طرح مردوں پر عورتوں کے حقوق ہوتے ہیں ایسا ہی شوہروں کے حقوق بیویوں پر بھی ہوتے
ہیں شوہروں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ وہ عورتوں کے مالک نہیں یا بیویاں
ان کی کنیزیں نہیں۔ بلکہ اسلام نے دونوں پرایک دوسرے کے کچھ حقوق کو نافذ کیا ہے
اور جسمانی ساخت اور دماغی قوت کے لحاظ سے مرد کو ہی فضیلت حاصل ہے۔
1۔ شوہر کو چاہیے کہ وہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے
نیکی کا برتاؤ کرے مرد کو چاہیے کہ اسکی ضد کے مقابلے میں سختی سے کام نہ لے۔ کہ
حدیث مبارکہ میں ارشاد ہوا: عورت کی پیدائش ٹیڑھی پسلی سے ہوئی وہ تیرے لیے کبھی
سیدھی نہ ہوگی برتنا چاہو تو اسی طرح برت سکتے ہو۔ (مسلم، ص 595،
حدیث: 1468)
2۔حدیث مبارکہ میں ہے کہ مرد کو چاہیے کہ اپنی بیوی
سے بغض نہ رکھے اگر اسکی ایک عادت بری معلوم ہو تو امید ہے دوسری پسند بھی ہو گی۔(مسلم،
ص 595، حدیث: 1469)
3۔اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو ان میں انصاف کرے
اور ہر ایک کے ساتھ مساوات و برابری کا سلوک کرےاور انکی حاجات کو پورا کرے۔
4۔جو کچھ مرد خود کھائے بیوی کو بھی وہی کچھ کھلائے
اور پہنائے کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ بے شک عورت کا تمہارے اوپرحق ہے تم ان کے
پہنانے اور کھلانے میں نیکی اختیار کرو۔ (سنی بہشتی زیور، ص 232)