اللہ پاک نے جس طرح مردوں کے کچھ حقوق عورتوں پر لازم فرمائے اسی طرح عورتوں کے حقوق مردوں پر بھی لازم فرمائے ہیں جس کا ادا کرنا مردوں پر فرض ہے۔ عورتوں کے مردوں پر اسی طرح کچھ حقوق ہیں جس طرح مردوں کے عورتوں پر اچھے برتاؤ کے ساتھ۔

اسی طرح آقا ﷺ نے فرمایا: تم میں سے اچھے وہ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔ (ترمذی، 2/387، حدیث: 1165)

حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے: میں تم لوگوں کو عورتوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں لہذا تم میری وصیت قبول کرو۔ بہرحال اللہ پاک نے عورتوں کے کچھ حقوق مردوں پر لازم فرمائے ہیں۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔

1۔ ہر شوہر پر اس کی بیوی کا حق یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کے کھانے پینے رہنے اور دوسری ضروریات زندگی کا اپنی حیثیت کے مطابق اپنی طاقت بھر انتظام کریں۔ جو مرد لاپرواہی سے اپنی بیوی کے نان و نفقہ اور اخرجات زندگی کا انتظام نہیں کرتے وہ بہت گنہگار حقوق العباد میں گرفتار اور عذاب نار کے سزا وار ہیں۔

2۔ شوہر کو چاہیے کہ اپنی بیوی کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئے۔ اس سے خوش طبعی کرے۔ ہمارے نبی ﷺ جس طرح اپنے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ساتھ خوش طبعی فرماتے اور مسکراتے تھے۔ ایسے گھر والوں کے ساتھ پیش آتے۔ آپ ﷺ کے مزاح میں حق بات کے سوا کچھ نہ ہوتا۔

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ لوگوں میں سب سے بڑھ کر اپنی ازواج کے ساتھ خوش طبع تھے۔ (ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2023، ص 64)

3۔ عورت اگر بیمار ہو جائےتو شوہر کا ہو سکتا ہے اخلاقی فریضہ ہے کہ عورت کی غمخواری اور تیمارداری میں ہرگز ہرگز ہرگز کوتاہی نہ کرے۔ بلکہ دلداری دلجوئی بھاگ دوڑ سے عورت کے دل پر نقش لگادے۔

4۔ مرد کو چاہیے کہ عورت کی غلطیوں پر اصلاح کے لیے روک ٹوک کرتا رہے۔ کبھی سختی اور غصے کے انداز میں اور کبھی محبت اور پیار اور کبھی ہنسی خوشی کے ساتھ بات چیت کرے۔ اکثر عورتوں میں ضد ہوتی ہے مرد کو چاہیے کہ اس کی ضد کے مقابلے میں سختی سے کام نہ لے۔ آقا ﷺ نے فرمایا: تم میں سے اچھے وہ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔(ترمذی، 2/387، حدیث: 1165)

5۔ اگر کسی کے پاس دو بیویاں ہوں یا اس سے زیادہ ہوں تو فرض ہے کہ تمام بیویوں کے درمیان عدل اور برابری کا سلوک کرے۔ تمام معاملات میں برابری برتے ورنہ حقوق العباد میں گرفتار اور عذاب نار کا سزا وار ہوگا۔

آقا ﷺ نے فرمایا: جس کے پاس دو بیویاں ہوں اس نے ان کے درمیان عدل و برابری کا برتاؤ نہیں کیا تو وہ قیامت کے روز میدان محشر میں اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ اس کا آدھا بدن مفلوج ہوگا۔ (ترمذی، 2/375، حدیث:1144)